انجمن تاجران بلوچستان کا لاک ڈاؤن کا فیصلہ مسترد کرنے کا اعلان

کوئٹہ: مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ حضرت علی اچکزئی قیوم آغا میر یاسین مینگل سعداللہ اچکزئی حاجی ہاشم کاکڑ عبدالخالق آغا حاجی ظفر کاکڑ حاجی حمداللہ ترین دوست محمد آغا حاجی خدائے دوست خرم اختر نعمت آغا حاجی ودان علی کاکڑ عطامحمد کاکڑ ظہور آغا حاجی محمد یونس عبدالعلی ڈمر ودیگر نے مشترکہ بیان میں کہا ہے این سی او سی کے اعلان کردہ 9روزہ لاک ڈاون کافیصلہ مسترد ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصان ہوگا عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے مسلسل 9 روزہ لاک ڈاون اور عید الفطر کی تعطیلات کے این سی او سی کے اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو مسلسل نو روز تک بند رکھنا ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری بالخصوص برآمد کنندگان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے، چونکہ عید الفطر پاکستان میں 13 یا 14 مئی کو منائی جانے کا امکان ہے اس لیے ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا، انھوں نے کہا ملک کو درپیش مجموعی کاروباری و معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرناچاہیے اور عید کی تعطیلات کا اعلان 12 سے 15 مئی 2021 تک کرنا چاہیے جس سے یقینی طور پر برآمد کنندگان کو 10 اور 11 مئی 2021 کو اپنی شمپنٹ روانہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن 9 دنوں کی ضرورت سے زیادہ مدت کے لیے چھٹیاں صرف پریشان حال تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گا کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث ملک کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے جبکہ مسلسل 9 روز تک بینکاری خدمات اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے تجارت، صنعت، کاروبار اور معیشت کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگا لہذا معیشت کے تقریبا تمام شعبوں کی مایوس کن کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے نیز عید کے تہوار سے قبل بینکوں اور دیگر ضروری محکموں کے ساتھ بندرگاہوں کو بھی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدت کے لئے مکمل طور پر فعال رکھا جائے طویل تعطیلات کی وجہ سے قومی خزانے، صنعتوں اور دیگر تمام کاروباری اداروں کوکتنے خطیر نقصانات کا سامنا ہوتا ہوگا اور کیا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایسے حالات میں یومیہ اجرت پر روزی روٹی کمانے والوں کا کیا ہوتا ہو گا ہم اتنے طویل تعطیلات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے اور ہم اتنے طویل تعطیلات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے اور تجارتی سرگرمیاں باالخصوص برآمدات متاثر ہوتی ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ضرورت مند غریب افراد کو آمدنی سے محروم کردیا جاتا ہے حکومت چاہیے کہ وہ اس سنگین مسئلے پر غور کرے اور متعلقہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرتے ہوئے عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا۔کوئٹہ مرکزی انجمن تاجران ہزار گنجی زون کے صدر ومرکزی سیکریٹری اطلاعات سید عبدالخالق آغانے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کروناوائرس کے خطرے کے پیش نظر احتیاط ضروری ہے مگر کرونا کے آڑمیں کاروبار بند کروانا قابل مذمت ہے ایس او پیز پر جلسہ جلوسوں میں بھی نہیں مگران کواجازت دی جاتی ہے لیکن تاجربرادری کو مختلف حیلوں بہانوں سے بے روزگارکرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ لاک ڈان سے عوام کے ساتھ ساتھ مزدور اورتاجرطبقہ شدید متاثرہوگی کیونکہ ان کے روزی روٹی اسی کاروبار سے وابسطہ ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ تاجربرادری کو ایس اوپیز اورسماجی فاصلوں پرعملدرآمد کے لیے پابندکرواکر کاروبارجاری رکھنے کی اجازت دی جائے تاکہ عوام،مزدوراور تاجربرادری معاشی مسائل کاشکار نہ ہو انہوں نے کہاکہ تاجربرادری پرلاک ڈان کا عمل استعمال کیاجاتا ہے مگر مختلف مذہبی اورسیاسی جلسے جلوسوں کو مکمل اجازت دی جاتی ہے جہاں کہیں کوئی ایس اوپیز اورسماجی فاصلہ نظر نہیں آیا گزشتہ دنوں مذہبی جلوس میں تو ایس اوپیز کی دھجیاں اڑائی گئی جس پر حکومت کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی تاجروں کے ساتھ توانتظامیہ کی سلوک سوتیلا ماں جیسا ہوتا ہے تشدد گرفتاریاں اوردیگر کاروائیاں عمل میں لائی جاتی ہے اس لیے صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ لاک ڈان میں نرمی برتی جائے اور ایس اوپیز وسماجی فاصلوں پرعمل کی بنیاد پر تجارت جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں