عائشہ زہری کا تبادلہ معمہ بن گیا

دالبندین:بلوچستان کے علاقے چاغی کے صدرمقام دالبندین کے خاتون اسسٹنٹ کمشنر عائشہ زہری کا تبادلہ معمہ بن گئی۔ کمشنر رخشان ڈویژن ایاز مندوخیل نے چیف سیکرٹری کو لکھے گئے مراسلے میں خاتون اسسٹنٹ کی تبادلے کے محرکات سے پردہ اٹھا دیا۔ رخشان ڈویژن کے کمشنر ایاز مندوخیل نے بدھ کے روز چیف سیکرٹری بلوچستان کو لکھے گئے مراسلے میں عائشہ زہری کا تبادلہ منسوخ کرنے کی گزارش کی جنہیں گزشتہ روز تبدیل کرکے محکمہ نظم و نسق کوئٹہ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ عائشہ زہری کے تبادلے پر چاغی کے مختلف مکاتب فکر نے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کے اس فیصلے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی۔ کمشنر ایاز مندوخیل نے اپنے مراسلے میں لکھا کہ ایک گروپ عائشہ زہری کو ہراساں کرکے دبا میں لارہی ہے، کچھ عرصہ قبل عائشہ زہری نے پدگ لیویز چیک پوسٹ سے ایک لیویز رسالدار کو رشوت لیتے پکڑ کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تو ان کے خلاف مہم شروع ہوئی۔ کمشنر رخشان ڈویژن نے اپنے مراسلے میں انکشاف کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر عائشہ زہری نے راشن بھی من پسند افراد کو دینے سے انکار کیا جو مخصوص گروپ نے اپنی توہین سمجھی، کیونکہ عائشہ زہری نے ذاتی خدمت گار کی بجائے حکومتی افسر کے طور پر کام کیا۔ کمشنر نے مراسلے میں ذکر کیا کہ مخصوص گروپ نے بات نہ ماننے پر عائشہ زہری کو برے نتائج کی دھمکی دی تھی جس کے بعد ڈی جی لیویز فورس کے ذریعے عائشہ زہری کے لیویز گارڈز کو بطور سزا دالبندین سے واشک پھینک دیا گیا۔ کمشنر نے اپنے مراسلے میں لکھا کہ عائشہ زہری نے ہمیشہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اسی لیے عوامی مفاد میں ان کا تبادلہ منسوخ کیا جائے۔ خیال رہے پیر کو ہی اسسٹنٹ کمشنر دالبندین عائشہ زہری کا تبادلہ کرکے ان کی جگہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چاغی محمد جاوید کو اسسٹنٹ کمشنر دالبندین تعینات کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں