صوبائی حکومت خواتین کے تحفظ اور ہراسگی کا سدباب کر رہی ہے، ربابہ بلیدی

کوئٹہ:صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت خواتین کے تحفظ،ہراسگی کا سدباب,خواتین سے متعلق قوانین کی منظوری اور عمل درآمد،صوبائی محکموں اور پولیس اسٹیشنز میں خصوصی خواتین ڈسک کا قیام،کوئٹہ شہر میں پانچ عوامی مقامات پر نماز اور بچوں کو دودھ پلانے کے خصوصی کارنز اور پنک پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کے لیے جامع پالیسی پر عمل پیراہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یواین وویمن اور عورت فاونڈیشن کی اشتراک سے عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسگی کے اعدادوشمار کی رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صوبائی محتسب ہراسمنٹ سیل برائے خواتین صابرہ اسلام، ریزڈنٹ ڈائریکٹر عورت فاؤنڈ یشن علاؤالدین خلجی،صوبائی کوآرڈینیٹر یواین وویمن عائشہ وادود،جنیڈر اسپشلسٹ ڈاکٹر راشدہ، ممبر نظریاتی کونسل قاری عبدالرشید سمیت مختلف محکموں کے افسران اور این جی اوز کے نمائندئے بھی موجود تھے۔پارلیمارنی سیکرٹری برائے صحت نے کہا کہ معاشرے کے تمام افراد کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ خواتین کے تحفظ اور قوانین کی پاسداری کریں۔اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کے لئے برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کرنے سے ہی معاشرہ اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔خواتین پولیس اسٹیشن کا قیام خواتین کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خواتین کے تحفظ اور کام کرنے کی جگہ پر ہراسگی کے سدباب کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے جس سے خواتین کا تحفظ ممکن ہوگا۔محکمہ صحت میں ہراسگی کی روک تھام کے سلسلے میں خصوصی ڈسک قائم کردیاگیا ہے جہاں ملازم خواتین اپنے مسائل اور شکایت بغیر کسی ڈر اور پریشانی سے درج کراسکتی ہیں۔جبکہ ٹریژری کئیر ہسپتالوں میں بریسٹ فیڈنگ کارنر بھی بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خواتین بچوں اور معاشرے کے محروم طبقات کو سہولت کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ خواتین جو کہ آبادی کا نصف ہیں ان کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہراسگی جیسے مسائل کے حل کے لیے مربوط انداز میں حکمت عملی اٹھا رہے ہیں۔ اس حوالے سے خواتین کی ہراسگی اور دیگر مسائل کے حل کیلئے شکایت سیل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صابرہ اسلام نے کہا کہ اسلام اور ہمارے صوبے کی روایات میں خواتین کی عزت وآبرو سب سے زیادہ قیمتی سمجھی جاتی ہے۔کیونکہ ہمارا معاشرہ مذہبی،روایاتی اور قبائلی ہے اس کے باوجود عوامی مقامات خواتین کے لیے غیر محفوظ ہیں جوکہ ہمارے معاشرے کے لیے المیہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنا سمیت دیگر مسائل کے لیے صوبائی محتسب کے دفتر میں سیل فعال ہے جبکہ تمام صوبائی محکموں اور اضلاع میں ہراسمنٹ سیل بنایا گیا ہے جہاں خواتین شکایت درج کراسکتی ہیں۔جبکہ خواتین کو برابری نہیں دی جاتی اس وقت تک وہ اپنے حقوق حاصل نہیں کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے پولیس اور انتظامیہ کا اہم کردار ہوتا ہے اس کے علاوہ معاشرے کے تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی خواتین کے تحفظ کے لئے اپنا مذہبی اور سماجی کردار ادا کریں توایسے واقعات کی سدباب ممکن ہوگا۔تقریب سے ریزڈنٹ ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن علاؤالدین خلجی،صوبائی کوآرڈینیٹر یو این وویمن عائشہ وادود،ڈاکٹر راشدہ،قاری عبدالرشید و دیگر نے خطاب کیا۔تقریب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے یو این وویمن اور عورت فاؤنڈیشن کے تعاون سے ملک کے پانچ شہروں میں عوامی مقامات پر خواتین کو ہراساں کرنے کے اعداد و شمار کی رپورٹ کی رونمائی بھی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں