وفاقی حکومت کاافغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی جائیگی اور انہیں 14روز تک قرنطینہ میں وقت لازمی گزارنا ہوگا،ایران سے بلوچستان کے 4 اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی فراہمی طے شدہ طریقہ کار، وزارت صحت کی گائیڈ لائنز اور ایس او پیز کے مطابق ہوں گی،کہ مستقبل کا لائحہ عمل پیر، 13 اپریل کو این سی سی کی جانب سے منظوری کے لیے وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ جمعہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا جس میں کووڈ 19 کی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے پر بھی غور کیا گیا اور بتایا گیا کہ ان پاکستانیوں کو وطن واپس آ کر مروجہ ایس او پیز کے تحت چیکنگ کروانا ہوگی۔اجلاس میں بلوچستان کے چار سرحدی اضلاع کو ایران سے خوراک کی سپلائی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکا ء کو بتایا کہ افغانستان کیلئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت صرف کارگو کے لیے اجازت دی گئی ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دو طرفہ تجارت کے تحت تین روز کے لیے صرف غذائی اشیاء اور ادویات لے جانے کی اجازت ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت کیس ہمارے اندازے سے کافی کم ہیں، اندازے سے کم کورونا وائرس کے کیس سامنے آنا خوش آئند ہے۔انہوں نے کہاکہ کووڈ 19 کے 727 مریض صحتیاب ہو کر گھر جا چکے ہیں، کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے لیے 26 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں، مستقبل کے حوالے سے پلان وزیراعظم کو 12 اپریل کو پیش کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ سوموار کو وزیراعظم کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔این سی او سی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی جائے گی اور انہیں 14روز تک قرنطینہ میں وقت لازمی گزارنا ہوگا۔اسد عمر نے کہاکہ اجلاس میں افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی اور ایران سے بلوچستان کے 4 سرحدی اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی ترسیل وزارت صحت کی ہدایات اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی بنیاد پر کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہاکہ جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں انہیں ٹیسٹنگ اور ضروری قرنطینہ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایران سے بلوچستان کے 4 اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی فراہمی طے شدہ طریقہ کار، وزارت صحت کی گائیڈ لائنز اور ایس او پیز کے مطابق ہوں گی۔انہوں نے بتایاکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ افغانستان میں کارگو کی ترسیل صرف کھانے پینے کی اشیا اور طبی سامان کیلئے ایس او پیز کے مطابق اور ہفتے میں صرف3 روز کے لیے کی جارہی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اجلاس کو ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے اقدامات کے ساتھ کورونا وائرس کی ملک میں تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی جائزہ دیا۔این سی او سی نے کورونا وائرس کے مریضوں سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے تناسب پر اطمینان کا اظہار کیا اور بتایا گیا کہ اب تک 26 لیب کام کررہی ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ مستقبل کا لائحہ عمل پیر، 13 اپریل کو این سی سی کی جانب سے منظوری کے لیے وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں