دنیا میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 17 لاکھ سے تجاوزکرگئی ایک لاکھ کے قریب ہلاکتیں

اسلام آباد:دنیا میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین کی تعداد 17 لاکھ اور ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے امریکہ میں کورونا وائرس کے پھیلا کے آغاز کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ اموات واقع رپورٹ ہوئی ہیں. پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 4 ہزار 793 ہو گئی ہے جن میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد3ہزار968ہے45مریضوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ملک میں 753 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 72 کی جانیں جاچکی ہیں.دنیا میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین کی تعداد 17 لاکھ اور ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے امریکہ میں کورونا وائرس کے پھیلاکے آغاز کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ2ہزار اموات واقع ہوئی ہیں وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اب گھٹنا شروع ہو جائے گی. ادھرامریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ برائے جنوبی اور وسط ایشیائی امور کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طالبان کی کوششوں کو سراہا گیا ہیاپنی ٹویٹ میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ برائے جنوبی اور وسط ایشیائی امور نے کہا کہ ہم کووڈ-19 کے خلاف آگاہی کے لیے طالبان کی کوششوں اور ان کی جانب سے وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز اور بین الاقوامی تنظیموں کو محفوظ راستے فراہم کرنے کی پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہیں.جنوبی نصف کرہ پر واقع ممالک میں سے برازیل وہ پہلا ملک ہے جہاں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزارسے زیادہ ہے جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق برازیل میں اب تک کم از کم 1068 اموات جبکہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 19789 ہے. اگرچہ بیشتر ریاستی گورنروں نے قرنطینہ کے سخت اقدامات نافذ کر رکھے ہیں لیکن دوسری جانب برازیل کے صدر جائر بولسنارو ان پابندیوں کو مسلسل چیلنج کرتے آ رہے ہیں محکمہِ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ ہفتوں تک اس وبا کے پھیلنے کی توقع نہیں ہے.جنوبی امریکہ کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وائرس کا پھیلا قابو سے باہر ہو سکتا ہے، خاص طور پر فاویلاس جیسے غریب علاقوں میں جہاں اتنی آبادی رہائش پذیر ہے کہ وہاں معاشرتی دوری پر عمل درآمد مشکل ہے اور ساتھ ساتھ صفائی کا بھی فقدان ہے. جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2108 افراد ہلاک ہوئے جبکہ وہاں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد نصف ملین سے زیادہ ہو گئی ہے 19 ٹاسک فورس میں شامل ڈاکٹر ڈیبورا برکس کے مطابق پورے ملک میں وبا کی صورتحال مستحکم ہونا ایک اچھی علامت ہے لیکن ساتھ ہی متنبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی عروج پر نہیں پہنچے ہیں.امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں توقع ہے امریکہ میں ایک لاکھ اموات کی پیش گوئی کے مقابلے میں کم ہلاکتیں ہوں گی ادھر عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈان جیسی پابندیاں جلدی ہٹا لی گئیں تو کورونا وائرس کی وبا تبا کن حد تک دوبارہ نمودار ہو سکتی ہے ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ تمام ممالک کو پابندیوں میں نرمی لانے کے بارے میں احتیاط برتنی چاہیے.یورپ کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اٹلی اور سپین کچھ اقدامات میں نرمی کر رہے ہیں جبکہ دونوں ملکوں میں لاک ڈان ابھی جاری ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے انسانی زندگیاں بچانے کے لیے بہت زیادہ پیش رفت دیکھی ہے بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ غم اور تکلیف کے دوران ہم واضح طور پر دیکھ رہے ہیں کہ ہماری جارحانہ سٹریٹیجی لاتعداد زندگیاں بچا رہی ہے.صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ کتنا ہو گا لیکن لگتا یہ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے کم ہو گی ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدا میں جتنا بتایا اور خیال کیا گیا تھا اس سے بہت کم ہے امریکی صدر نے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ یہ تعداد کم سے کم ایک لاکھ اور دو لاکھ 20 ہزار تک ہو گی اور اگر ہم کچھ نہ کرتے تو یہ تعداد 22 لاکھ تک ہو سکتی تھی. کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 12 لاکھ 20 ہزار 732 مریض اب بھی ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 49 ہزار 833 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 3 لاکھ 76 ہزار 521 مریض اس بیماری سے نجات پا کر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں.۔#/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں