محکمہ صحت بلوچستان اور عالمی ادارہ برائے صحت نے صوبے میں تین ٹیلی میڈیسن کلینک قائم کر دیئے

کوئٹہ:محکمہ صحت بلوچستان اور عالمی ادارہ برائے صحت نے کوویڈ کی عالمی وبا کے دوران معاشرے میں صنفی بنیادوں پر جنم لینے والے پرتشدد رویوں کے علاج معالجے اور نفسیاتی کونسلنگ و معاونت کیلئے بلوچستان میں ابتدائی طور پر تین ٹیلی میڈیسن کلینک قائم کردئیے ہیں ڈبلیو ایچ او نے اس پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس پروگرام کا دائرہ کار اندرون بلوچستان وسیع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے سوموار کے روز یہاں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ نے بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری اینڈ بی ہیوریل سائنسز میں ٹیلی میڈیسن سینٹر کا افتتاح کیا اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے معاشرے میں صنفی بنیادوں پر جنم لینے والا تشدد معمولی بات نہیں بلکہ یہ سنگین صورتحال کی غمازی کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ پرتشدد معاشرتی تناو کو کم کرنے کے لئے کوویڈ سے متاثرہ افراد کا بہتر علاج معالجہ کرکے انہیں ذہنی خلفشار سے نجات دلائی جائے اور ان کی کونسلنگ کرکے انہیں معمول کی زندگی کی جانب لوٹایا جائے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹیلی میڈیسن کلینکس اور صحت کے شعبے میں عالمی ادارہ صحت کی معاونت اندرون بلوچستان عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی میں مددگار ثابت ہوگی ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت بلوچستان میں کوویڈ کے تناظر میں پیدا ہونے والے صنفی تشدد کے عنصر کے مضمرات سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت بلوچستان سے ملکر اقدامات کررہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ٹیلی میڈیسن کے اس پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس کا دائرہ کار صوبے کے مزید علاقوں تک بڑھایا جائے انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ کلینکس بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ اور پشین میں قائم کی گئی ہیں اور ان کا مرکزی جنکشن کلینک بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری میں قائم کیا گیا ہے جہاں متعلقہ شعبے کے ماہرین آن لائن طبی مشاورت و معاونت کے لئے موجود ہونگے، ڈاکٹر پالیتھا نے یقین دلایا کہ ہیومن ڈویلپمنٹ، ہیلتھ ریفارمز ڈاکٹرز کی تربیت اور دیگر شعبوں میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے محکمہ صحت بلوچستان سے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا، تقریب سے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر امین خان مندوخیل، سئنیر سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر محمد عمر مری، چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹر حضرت علی، ڈاکٹر معصومہ خان نے بھی خطاب کیا اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی اور ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ نے مرکزی ٹیلی میڈیسن سینٹر کا افتتاح کیا، بعد ازاں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ کے ہمراہ بی ایچ یو احمد خانوزئی سریاب روڈ کوئٹہ کا دورہ کیا اور ٹیلی میڈیسن کلینک کا افتتاح کیا اس موقع پر انہوں نے آن لائن کونسلنگ و کنسلٹیشن عمل اور مرکز صحت میں دستیاب لیبر روم اور طبی سہولیات کا بھی جائزہ لیا، پارلیمانی سیکرٹری صحت بلوچستان اور ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے نے مڈوائفری ٹریننگ اسکول مغربی بائی پاس ایچ آر ڈی کا بھی دورہ کیا اور زیر تربیت طلبہ سے ملاقات کی اور ان کے مسائل دریافت کئے اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ نے مڈوائفری ٹریننگ اسکول کے لئے ایک بس، پانچ کمپیوٹر دینے کا اعلان کیا اور یقین دلایا کہ دستیاب وسائل کے مطابق اندرون بلوچستان زچہ و بچہ کی صحت و طبی معاونت سے متعلق صحت مراکز قائم کئے جائیں گے جہاں ان زیر تربیت کمیونٹی مڈ وائفریز کو تکمیل تربیت کے بعد ان کے اپنے ہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے مڈوائفری ٹریننگ اسکول کے دورے کے موقع پر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے بلوچستان کے تین ڈسٹرکٹ کے لئے الٹراساونڈ مشینیں، پانچ سو طالب علموں کے لئے کریکیولم اور ریسورس مٹریل اسکول کی پرنسیپل کے حوالے کیا، اس موقع پر ایم این سی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل میروانی، ڈاکٹر سرمد سعید بھی موجود تھے سوموار ہی کے روز محکمہ صحت اور عالمی ادارہ برائے صحت کے حکام کا اجلاس پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ عزیز احمد جمالی، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ، اسفند یار شیرانی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر علی ناصر بگٹی، ای پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر اسحاق خان پانیزئی، کوویڈ سیل کے سربراہ ڈاکٹر غلام مصطفی، ای او سی کے زیلی پروجیکٹ کے نمائندے ڈاکٹر آفتاب خان کاکڑ و دیگر ذمہ داران نے شرکت کی، اجلاس میں کوویڈ اور پولیو کی مجموعی صورتحال اور ویکسینشن کے عمل کا جائزہ لیا گیا اور ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت بلوچستان کے اشتراکی اقدامات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کے بعد ڈبلیو ایچ او کی جانب سے محکمہ صحت بلوچستان کو قلعہ عبداللہ کے لئے ایک منی ایمبولینس، پانچ ہزار Glucantime انجیکشن، 94 کورونا ویکسین مراکز کے لئے آئی ای سی مٹریل، اور بولان میڈیکل کمپلیکس کے لئے بائیو سیفٹی کیبنیٹ فراہم کیا گیا پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ہیلتھ کئیر فیسلیٹیز کے لئے طبی معاونت پر ڈبلیو ایچ او کا شکریہ ادا کیا ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپلہ نے بلوچستان ہیلتھ ریفارمز کے لئے تاریخ ساز اقدامات پر پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی کاکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں شیلڈ پیش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ شعبہ طب سے ہی وابستہ لیڈر شپ کی بدولت بلوچستان کے ہیلتھ سیکٹر میں نمایاں بہتری آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں