ٹیچر کی تنخواروکنے پر ایجوکیشن افسر بلوچستان پر جرمانہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر قر العین کی تنخواہ روکنے پر محکمہ ایجوکیشن بلوچستان کے افسر کو 25 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے خاتون ٹیچر کی تنخواہ روکنے کیلئے محکمہ ایجوکیشن بلوچستان کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر قر العین کی تنخواہ روکنے والے افسر کو 25 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔ عدالت نے 7 سال تک خاتون ٹیچر قر العین کی تنخواہ روکنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے کہا کہ اتنا عرصہ ایک خاتون ٹیچر کی تنخواہ کیسے روک سکتے ہیں، 2014 میں بغیر معطل کیے قر العین کی تنخواہ کیسے بند کر دی گئی، قانون پر عملدرآمد کرانے کیلئے کس نے بلوچستان حکومت کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ 2014 میں انکوائری کی گئی تو پتا چلا کہ قر العین کی بطور ٹیچر بھرتی بوگس ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب پتا چل گیا کہ بھرتی بوگس ہے تو سات سال تک ٹیچر کو نکالا کیوں نہیں گیا، عہدے سے ہٹائے بغیر سات سال تک کسی کی تنخواہ نہیں روک سکتے۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو خاتون ٹیچر کی تنخواہ کا معاملہ جلد حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل نمٹا دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں