ٹوئٹر پر حکومت چلانا ممکن نہیں، عوام بے یار ومددگارہیں، زابد ریکی

کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء اپوزیشن رکن بلوچستان اسمبلی زابد علی ریکی نے کہا ہے کہ آج اپوزیشن کی بات سچ ثابت ہوگئی بلوچستان عوامی پارٹی کے وزراء اپنے ہی وزیراعلیٰ جام کمال کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراض ہوکر وزارتوں سے استعفے دینے پر مجبورہوگئے ہیں پی ایس ڈی پی میں ضلع واشک کو یکسر نظرانداز کر کے وہاں کے عوام کے ساتھ ظلم وزیادتی کی گئی کورونا وائرس کی صورتحال میں بھی روزانہ ا جرت پر کام کرنے والے افراد تاجر برادری اور ٹرانسپورٹر شدید مشکلات سے دو چار ہیں حکومتی ریلیف کے دعوے صرف اخباری بیانات تک محدود ہیں حکومت زبانی جمع خرچ اور ٹوئٹر سے صوبے کو چلارہی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے واشک میں میڈیا کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو ایک ماہ پورا ہونے کو ہے جس کے باعث کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ہے اور دکانوں میں کام کرنے والے مزدور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے دیہاڑی دار افراد،تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز نان شبینہ کا محتاج ہوگئے ہیں مگر حکومت ہوش کے ناخن نہیں لے رہی ہے صرف زبانی جمع خرچ اور اخباری بیانات تک حکومتی دعوے تو نظر آرہے ہیں زمین پرکچھ بھی نہیں ہے عوام کو مشکلات حالات میں بے یار مدد گار چھوڑ دیاگیا ہے جب بھی میں واشک کے عوام کے ساتھ حکومتی ظلم اور زیادتی کی بات کرتا تھا تو حکومت بات ماننے کیلئے تیار نہیں تھی آج میری تمام تر باتیں سچ ثابت ہوگئی کیونکہ کابینہ میں موجود صوبائی وزراء نے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے تحفظات اور خدشات کااظہار کر دیا اور نوبت استعفوں تک آن پہنچی ہے حکومت صوبے کو ٹوئٹر پر چلانا چاہتی ہے جونا ممکن ہے کیونکہ صوبہ چلانے کیلئے عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے ہمیں حلقے کے عوام نے ووٹ دیکرمنتخب کیا مگر حکومت من پسند افراد کو فنڈز جاری کر کے ہمارے حلقوں میں مداخلت کررہی ہے انہوں نے کہا کہ عوام نے بیزاری کااظہار کر لیا ہے اور تاجر برادری،ٹرانسپورٹرز نے بھی مجبور ہوکر دکانیں کھولنے کا اعلان کیا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں