وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نصاب بلوچ اقوام کی تاریخ پر حملے ہیں، بی ایس او
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مختلف اقوام پر مشتمل ایک وحدت ہے جس میں مختلف مذاہب اور لسانی گروہ سے تعلق رکھنے والے اقوام آباد ہیں جو کہ اپنےالگ اور منفرد زبان ،ثقافت اورتاریخی پہچان رکھتے ہیں لیکن وفاق نے ہمیشہ ان چیزوں کو بالائے تاک رکھ کر جبراً فیصلے مسلط کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد تمام صوبے آئینی حوالے سے اپنے دائرہ کار میں خودمختار ہیں لیکن آئینی اختیارات حاصل ہونے کے باوجود وفاق اپنی ہٹ دھرمی و منشا کو صوبوں پر زبردستی مسلط کرکے اپنی رویات کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جوکہ یہ عمل وفاق میں شامل قوموں کی اقدار پر کلھاڑ کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے وضح کردہ نصاب بلوچ سمیت وفاق میں شامل دیگر اقوام کی تاریخ، زبان،ثقافت و اقدار پر حملہ ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نادیدہ قوتیں اپنے مفادات کے حصول کی خاطر راتوں رات پارٹیاں بنا کر و انھیں اقتدار کی کرسی نواز کر اپنی من مانی کو طول دے دینا چاہتے ہیں اور اس کی واضح مثال صوبائی معاملات میں وفاقی حکومت کی دخل اندازی و صوبائی حکومت کی خاموشی ہے بلوچستان کے حقیقی وارث اس طرح کے قوم دشمن اقدام کو قطعا قبول نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ وفاق اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر صوبائی معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر قوموں کی تاریخ و تہذیب، ثقافت اور زبان کو یکسر انداز کرکے جبری فیصلہ سازی کسی کیلئے قابل قبول نہیں اور اس کا خمیازہ وفاقی حکومت کو بھگتنا پڑے گا۔


