پیاز کی در آمدافغانستان سے فوری طور پر بند کیا جائے،اراکین بلوچستان اسمبلی

کوئٹہ(سٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی اجلاس میں ہمسائیہ ممالک ایران اور افغانستان سے پیاز کی درآمد کو فوری طورپر روکا جائے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ افغانستان سے پیاز کی درآمد کو روکنے کیلئے متعلقہ محکمہ کو لیٹر لکھاجائے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال جب ہمارے صوبے میں سیب سمیت دیگر پھل اور مختلف اجناس کی فصلیں تیار ہوتی ہیں ایسے میں ہمسایہ ممالک سے بھی یہ پھل اور اجناس لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے جس سے ہمارے زمینداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے ہمارے زمیندار انتہائی مشکل صورتحال اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود سیب پیاز ٹماٹر سمیت اجناس کاشت کرتے ہیں مگر جب یہ فصلیں تیار ہوتی ہیں اور ہمسایہ ممالک سے یہ پھل اور دیگر چیزیں لائی جاتی ہیں تو ہمارے زمینداروں کو ان کے پھلوں اور اجناس کی قیمت تک نہیں ملتی جس سے وہ معاشی طو رپر پریشانی کا شکار رہتے ہیں انہوں نے زور دیا کہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ ہر سال جب ہمارے ہاں سیب اور پیاز سمیت دیگر اجناس تیار ہوتی ہیں تو ایسے میں ہمسایہ ممالک سے بھی یہ چیزیں لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے جس کے خلاف ہم نے ہمیشہ آواز بلند کی دوسری جانب ہمسایہ ممالک سے سیب اور دیگر پھل و سبزیاں بغیر کسی اجازت اور امپورٹ لائسنس کے غیر قانونی طو رپر لائی جاتی ہیں ایک گاڑی پر ٹیکس دے کر کئی گاڑیاں لائی جاتی ہیں اور یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے ایک جانب ہمارے صوبے میں کافی عرصے سے خشک سالی اور سہولیات کا فقدان ہے ایسے میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ طویل خشک سالی کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے کو آفت زدہ قرار دیا جاتا ہمارے ہاں پورے سال میں بمشکل ایک ہی سیزن ہوتا ہے مگر اس میں پیدا ہونے والی فصلوں سے آمدن کی بجائے ہمارے زمیندار مقروض ہوجاتے ہیں ٹرکوں کے کرائے تک جیب سے ادا کرنے پڑتے ہیں انہوں نے زور دیا کہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو بلا کر ان سے بات کی جائے۔جے یوآئی کے اصغر علی ترین نے کہا کہ اس مسئلے پر گزشتہ سال بھی اسمبلی میں بات ہوئی تھی ہم گزشتہ تین سال سے ہر سال اس مسئلے پر بات کرتے ہیں جب ہمارے ہاں خاص طو ر سیب اور پیاز کی فصلیں تیار ہوتی ہیں توا یسے میں ہمسایہ ممالک سے پیاز اور سیب لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے یہی کچھ امسال بھی ہورہا ہے ہمارے زمیندار پہلے ہی شدید موسمی حالات اور دیگر سہولیات کے فقدان کے باعث مشکلات کا شکار ہیں ایسے میں ہمسایہ ممالک سے پھل اور سبزیاں آنے سے انہیں اپنی فصلوں پر لگنے والی رقم بھی واپس نہیں ملتی دوسری جانب ایک ٹرک سے ٹیکس لے کر دس ٹرک چھوڑ دیئے جاتے ہیں یہ سلسلہ روکا جائے۔ صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے ستر فیصد عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے ہمیں زرعی شعبے سے وابستہ لوگو ں کی مشکلات کا احساس ہے معزز اراکین نے یہاں جو نکات اٹھائے وہ درست ہیں اسی معاملے پر ہم نے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی جس میں زمینداروں کی بھی نمائندگی تھی جہاں ہمسایہ ممالک سے جہاں سیب اورپیاز سمیت دیگر پھلوں و سبزیاں امپورٹ کرنے کا نکتہ اٹھایا تھا جس کے بعد یہ سلسلہ کسی حد تک کم ہوا مگر اب بھی ہمسایہ ممالک سے سیب اور پیاز سمگل کرکے لائے جاتے ہیں چند ایک بڑے زمینداروں کے سوا زرعی شعبے سے وابستہ ہمارے لوگ بڑی مشکل سے اپنا گزار ا کرتے ہیں ایک جانب خشک سالی و دیگر موسمی حالات کے باعث زمیندار پریشان ہیں توایسے میں اگر ہمسایہ ممالک سے سیب او رپیاز لائے جائیں تو یہ مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو یہ تجویز دی تھی کہ ہمارے صوبے میں سیب، پیاز سمیت دیگراجناس کے سیزن کے دوران دیگر ممالک سے یہ چیزیں لانے کی اجازت نہ دی جائے امپورٹ لائسنس نہ دیئے جائیں سرحدوں پر سختی کی جائے وفاقی حکومت ہمارے صوبے کے زمینداروں کے لئے پیکجز کا اعلان کرے۔ سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یقینی طو رپر یہ صوبے کا ایک اہم مسئلہ ہے پورے ملک کی طرح ہمارے صوبے میں زراعت بھی نہیں ہوتی ہمارے زمیندار اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی مشکل صورتحال میں زرعی شعبے سے وابستہ ہیں انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ اس مسئلے پر متعلقہ حکام کو ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے کے لئے لکھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں