گوادر،غیر ملکیوں کو سمندری حدود میں شکار کی اجازت ہے، مقامی افراد کو نہیں، نیشنل پارٹی
کوئٹہ۔ نیشنل پارٹی نے مرکزی بیان جاری کرتے ہوئے کھاکہ بلوچستان کی بے اختیار حکومت کے پاس فیصلہ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں اور نہ عوام کے مسائل پر بات کرنے کا مینڈیٹ ہے، بلوچستان اپنے معاشی سیاسی مسائل پر سراپا احتجاج ہے لیکن انتہائی بے آبرو انداز میں حکومتی نااہل گروپ آکر لوگوں سے مذاکرات کے نام پر مذاق کررہا ہے گوادر میں غیر قانونی مائیگیری اور بھتہ مافیا سب سے بڑا چیلنج ہے غیر قانونی مائیگیری اور بھتہ دونوں صوبائی حکومت کی سرپرستی میں ہورہے ہیں اور وفاق سے غیرملکی کمپنیوں کو بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی شکار کی اجازت ہے جبکہ مقامی لوگ و مائیگیر ناں شبینہ کا محتاج بنتے جارہے ہیں اور یہی صورتحال بلوچستان کے بارڈر پر ہونے والے معاشی سرگرمیوں پر ہونے والے پابندیوں سے رونما ہو رہا ہے وفاقی ادارے اور بلوچستان حکومت کی ملی بھگت سے ای ٹیگ اور ٹوکن سسٹم رائج ہے اور ادارے نہیں چاہتے ہیں کہ یہ ٹوکن سسٹم بند ہو اس سے روزانہ کروڑوں روپے کمایا جارہا ہے لیکن عوام کو بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بے یار و مدد گار چھوڑ دیا گیا ہے ساحل بلوچستان اور ایرانی سرحد سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد بھوک پیاس کی کسمپرسی میں ازیتناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لیکن سلیکٹیڈ حکمرانوں اور ان کے آقاوں کے کانوں میں جو تک نہیں رینگتی ہے۔ بلوچستان کا حکمران گروپ سرکاری ہوائی رکشی میں ایسے گوادر پہنچ گے جیسے ابھی وہ گوادر کو فتح کی نوید سنائیں گے لیکن چونکہ عملا ان کے پاس نہ مینڈیٹ ہے اور نہ مسائل حل کرنے کی صلاحیت وہ صرف عوام کا وقت برباد کرنے گپ شپ کے لیے مذاکرات کرتے ہیں بیان میں کہاگیا مکران بارڈر کو فوری طور پر بحال کیا جائے تمام چیک پوسٹ ختم کئے جائیں لیوز اور پولیس کے چیک پوسٹ بھی فورا ختم کئے جائیں کسٹم اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی بھتہ خوری بند کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے چیک پوسٹوں کو بھی ختم کیا جائے۔ ٹوکن سسٹم اور ای ٹیگ فراڈ ہے ہرگز قبول نہیں لوگوں کو ایران بارڈر پر آزادانہ کام کرنے کی فوری اجازت دی جائے اور گوادر میں غیر قانونی ٹرالرنگ کو بند کیا جائے اور تمام غیر قانونی پرمٹ فوری طور پر منسوخ کئے جائیں اور بلوچستان فشریز ڈپارٹمنٹ کے بھتہ سسٹم کو جو کراچی اور دیگر علاقوں سے چلایا جارہا ہے فورا بند کیا جائے۔ بلوچستان کی کھٹ پتلی صوبائی حکومت کے بجائے بلوچستان کی بیوروکریسی بلوچستان یونیورسٹی کے مسائل اور نوجوان ڈاکٹروں کے حوالے سے زمہ داروں کے ساتھ بامقصد مذاکرات کو حتمی شکل دیں۔ موجود کھٹ پتلی حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں اس نے عوام کو مسائل و مشکلات میں ڈال دیا ہے اور موجودہ صوبائی حکومت سے بات چیت کرنا یا مذاکرات کرنا وقت برباد کرنے کے مترادف ہے یونیورسٹی کے نوجوان حکومتی جماعتوں سے ہونے والے مذاکرات کو منسوخ کریں اور سیاسی جدوجہد و عمل کو تیز کریں۔


