مساجد کھولنے کے بعد کورونا مزید پھیلے گا۔ طبی ماہرین

انڈس اسپتال کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالباری کا رمضان میں مساجد میں رش سے کورونا پھیلنےکےخدشات کے حوالے سےکہنا ہے کہ مساجد کھولنے سے کورونا تیزی سے پھیلے گا۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالباری کا کہنا تھا کہ کورونا کا پیک مئی کےتیسرے ہفتے میں ہوگا، دیڑھ مہینے میں جتنے کیس ہوئے وہ پانچ دن میں ڈبل ہو گئے۔انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ تراویح ،سنتیں گھر پر پڑھ لیں، ہیلتھ انفرا اسٹرکچر کمزور ہے، فرنٹ لائن پر عوام ہیں، ڈاکٹر اور عملہ متاثر ہوا تو کوئی نہیں سنبھال سکے گا۔انہوں نے کہا کہ مجمع مارکیٹ میں ہو، دکانوں میں ہو یا کسی ہال میں یا مسجد میں اسے روکنا ہے، مساجد میں زیادہ تر 50 برس سے زیادہ عمر کے لوگ ہوتے ہیں، بڑی عمر کے افراد کو سمجھانا مشکل ہوتاہے، ایس او پی پر عملدرآمد مشکل ہوگا۔ڈاکٹر عبد الباری کا کہنا تھا کہ کوررونا کے بغیر علامات والے افراد کی شرح 20سے 25 فیصد ہوتی ہے، اسپتال جانےوالے 15 فیصد افراد میں 3 فیصد وینٹیلیٹر پر جاتے ہیں.انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دو ہفتے میں روزانہ کی ٹیسٹنگ 5سے 6ہزار ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ فنڈ اسپتالوں میں سہولتوں کیلیے خرچ کیے جائیں، یہ وقت نالیاں گلیاں بنانے کا نہیں بلکہ اسپتالوں کو حفاظتی سامان دئیے جانے کا ہے۔دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتے جان لیوا کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے پیش نظر رمضان میں مساجد میں رش سے کورونا پھیلنےکےخدشات کے حوالے سے طبی ماہرین نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔جنرل سیکریٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) قیصر سجاد نے کہا ہے کہ ڈیڑھ مہینے میں کیسز دگنے ہوگئے ہیں، ملک میں صحت کا انفراسٹرکچر بہت کمزور ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم کورونا ٹیسٹ نہیں کر پا رہے، قرنطینہ کی باقاعدہ سہولت بھی نہیں۔مساجد کھولنے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں مساجد جا کر ہی عبادت قبول ہوگی،سب لوگ رمضان میں گھر میں بیٹھ کر عبادات کریں۔انہوں نے کہا کہ نہیں لگتا کہ اکثریت کورونا سے احتیاط کے ایس اوپی پر عمل کرے گی، کورونا کے مریض بڑھے تو ہیلتھ کیئر سسٹم بیٹھ جائے گا۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے وزیراعظم اور صدر سے اپیل کی کہ گورنر، وزرائےاعلیٰ سے مساجد جانے کا معاہدہ واپس کرائیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان میں لوگ افطار پارٹیاں نہ کریں ،بہن بھائیوں کو بھی گھروں پر نہ بلائیں، عوام کہیں جا کر ہجوم بھی نہ بنائیں۔بہت سے لوگ بغیر علامت کورونا کی بیماری لے کر پھر رہے ہیں، بغیر علامات والے افراد کے مساجد میں جانے سے بیماری پھیل سکتی ہے۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمعے سے کورونا کے کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے، کورونا کے مریضوں کا رش بڑھنے سےاسپتال کے بستر کم پڑ سکتے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق چیئرمین ہلال احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الہی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دنیا میں حکومتیں تیکنیکی ماہرین سےمشاورت کر کےفیصلے کرتی ہیں، دنیا بھر میں میل جول روکنے سے بہتر نتائج آرہے ہیں۔حکومت کورونا کے دوران مساجد میں جانے سے روکنےکیلئےعلمائے کرام کو منائے، تراویح فرض نہیں نفلی نماز ہے۔طبی ماہر ڈاکٹر ملک شوکت نے کہا کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے سماجی فاصلہ اور صاف رہنےکے سوا کوئی راستہ نہیں، مساجد میں عبادات کے دوران ایس او پی پر عمل درآمد نہیں ہوسکےگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں