اگر بلوچستان کے جائز مطالبات حل نہیں کیے گئے تو اسکے انتہائی منفی نتائج مرتب ہونگے، جمال شاہ کاکڑ

کوئٹہ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر و سابق اسپیکر جمال شاہ کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں احتجاج، دھرنے اور مسائل کی وجہ سے افرا رتفری کا عالم ہے ڈاکٹر، طلباء، شہری، سیاسی کارکنوں سمیت ہر طبقہ سراپا احتجاج ہے جسکی وجہ سے صوبے میں سراسیمگی کا عالم ہے صوبائی حکومت فعال اور متحرک ہوکر عوامی مسائل حل کرے، وزیراعظم عمران خان کا گوادر دھرنے کا نوٹس گزشتہ تین سالوں کے نوٹسز سے مختلف نہیں ہے، یہ بات انہوں نے پارٹی کارکنوں نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں احتجاج جاری ہیں ڈاکٹر کے احتجاج سے مریض پریشان ہیں، طلباء کے احتجاج سے تعلیمی نظام متاثر ہورہا ہے، ماہی گیر، سیاسی کارکن بھی گوادر میں سراپا احتجاج ہیں، بارڈر ٹریڈ سے منسلک افراد بھی اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں پورے صوبے میں اس وقت احتجاج کا عالم ہے جس سے کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی فعالیت کو ثابت کرتے ہوئے بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کو سنے اور احتجاج کرنے والے طبقات کے خدشات پر انہیں اعتماد میں لیکر مطمئن کرے تاکہ صوبے میں زندگی کا پہیہ بہتر انداز میں چل سکے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے گوادرمیں احتجاج کا نوٹس لیا ہے یہ نوٹس بھی چینی، مہنگائی سمیت دیگر اہم مسائل پر لئے گئے نوٹسز کی طرح ہی بے نتیجہ ثابت ہوگا حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی اگر وزیراعظم سنجیدہ ہوتے تو وہ نوٹس نہیں بلکہ احکامات صادرکرتے مگر ایسانہیں کیاگیا انہوں نے کہا بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات تسلیم کرکے انکے مسائل حل نہ کئے گئے تو اسکے انتہائی منفی نتائج
مرتب ہونے کے ساتھ عوام کے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا

اپنا تبصرہ بھیجیں