جسم روح کے بغیر اور ادب سیاست کے بغیر ادھورا ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ

خاران:نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نصیر کبدانی لبزانکی دیوان کا دورہ کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ سمیت دیگر رہنما شامل تھے، نصیر کبدانی لبزانکی دیوان کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیرمین احمد مہر نے اکیڈیمی کے حوالے سے معزز مہمانوں کو آگاہی فراہم کی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادب اور سیاست جسم اور روح کی طرح ہیں،جس طرح روح بغیر جسم کے نامکمل ہے اسی طرح ادب بھی سیاست کے بغیر ادھورا ہے، خاران میں ادبی سرگرمیاں خوش آئند ہیں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ نوجوان نسل اپنی زبان میں لکھنے اور پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ بلوچستان کے نوجوان بلوچی،براہوئی، اور پشتو زبانوں کو پڑھیں اور لکھیں،بلوچی شاعری بہت قدیم ہے جو تاریخ کے ساتھ چل رہا ہے،جب تک مادری زبان میں پڑھائی اور لکھائی نہیں ہوگی وہ زبان ختم ہوگی،انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو تعلیم کی طرف زیادہ توجہ کی ضرورت ہے،اور ادب میں گہرائی پر جانا چاہیے،جبکہ شعرا کو شاعری کے ساتھ ساتھ ریسرچ بھی کرنی چاہیے،زبان قوموں کی طاقت اور قوت ہوتی ہے، قوموں کی مستقبل تعلیم اور زبان سے وابستہ ہے، جب کسی زبان میں پڑھائی اور لکھائی نہیں ہوگی تو وہ زبان تاریخ میں زندہ نہیں رہے گی،انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے ہمارے یہاں ساز بھی ناپید ہوتے جارہے ہیں، ہماری اڈھائی سالہ حکومت نے زبان اور ادب کی ترقی کے لئے تمام اکیڈمیوں کی گرانٹ بڑھائی اگر آئندہ بھی ہمارے پارٹی کو حکومت کرنے کا موقع ملا تو زبان اور ادب کی ترقی کے لیے کام کرینگے،تاکہ نئی نسل استفادہ حاصل کرسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں