بلوچ سردار تعلیم دوست ہیں، ہر بچے و بچی کو تعلیم کے زیور سے مستفید ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، سردار یار محمد رند

سبی:رند قبائل کے سربراہ چیف آف رند سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 31اضلاع میں بوائز کیڈٹ کالج اور7 ڈویژن میں گرلز کیڈٹ کالجز کے پرو جیکٹ میں اگر موجودہ صوبائی حکومت نے رکاوٹیں ڈالیں تو صوبے بھر میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا بلوچ سردار تعلیم دوست ہیں تعلیم دشمن نہیں بلو چ سردار یہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان کا ہر بچہ اور بچی تعلیم کے زیور سے وابستہ ہو ان خیالات کا اظہار انھوں نے سبی رند ہاؤس میں آئی این پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اس موقع پرکچھی کی قبائلی رہنماء سید فرید شاہ دوپاسی وڈیرہ علی احمد وڈیرہ عطائی خان رند، وڈیرہ فدا علی رند،سابق چیئرمین میونسپل کمیٹی سبی حاجی داؤد رند، میر حبیب رندحاجی، میر نصیب اللہ رند ملک عارف علی،میر فقیر محمد رند،وڈیرہ علی رند،نصراللہ عرف کاکے بھی موجود تھے۔ رند قبائل کے سربراہ چیف آف رند سردار یار محمد رند نے کہا کہ جام دور میں جب ان پروجیکٹ پر رکاوٹیں ڈالی گئیں تو میں نے احتجاجاََ وزارت سے استعفاء دے دیا وزرات ہمارے لیئے کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہم بلو چستان کے نوجوانوں کا مستقبل چاہتے ہیں جب بلو چستان کے نوجوان تعلیم یافتہ ہوں گے تو نہ صرف شعور بیدار ہوگا بلکہ صوبے میں خود بخود تبدیلی آئے گی سردار رند نے کہا کہ اسی طرح ہم نے میر چاکر رند یونیورسٹی کے لیئے جدوجہد کی جوکہ اب مکمل طور پر فنکشنل ہو چکی ہے یہاں سردار رند یا کسی سردار کے بچے نہیں بلکہ وہ غریب بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں جو اپنی شدید خواہشات کے با وجود کوئٹہ جاکر اپنی تعلیم مکمل نہیں کر سکتے تھے آج سبی نصیر آباد،جعفرآباد کے سینکڑوں طلباء طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع مل رہے ہیں چاکر رند یونیورسٹی کی نئی بلڈنگ اپنی مثال آپ ہوگی سردار رند نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ سبی میں جلد کیڈٹ کالج کے ساتھ ساتھ میڈیکل کالج بھی بنے انھوں نے کہاکہ دنیا جس تیزی سے تبدیلی آرہی ہے اگر ہم نے اپنی نوجوان نسل کے لیئے اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم نہ کیئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی انھوں نے کہا کہ بلو چستان کا کوئی نواب،سردار تعلیم دشمن نہیں سب چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں ترقی ہو اور یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم کے اعلیٰ مواقع ملیں شوران میں ریڈینشل کالج بہترین کام کررہاہے آنے والے وقتوں میں یہاں کے فارغ التحصیل طلباء جب اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ پوسٹوں پرآئیں گے اس دن ترقی کا سورج مکمل طور پر طلوع ہو گا شوران میں زیر تعلیم طلباء سے کوئی فیس نہیں لی جا رہی بلا رنگ و نسل وہاں پرطلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں اسی طرح جب کیڈٹ کالج صوبے کے 31اضلاع میں بنیں گے توہر ضلع کے طلباء کو کیڈٹ کالج میں داخلہ ملے گا غریب کے بچے کو اس کے گھر کی دہلیز پر اعلیٰ تعلیم کے موقع ملیں گے انھوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ اگر موجودہ صوبائی حکومت نے گرلز اور بوائز کیڈٹ کالج کے پروجیکٹ میں رکاوٹیں ڈالیں تو بلوچستان کے ہر ضلع میں بھرپور احتجاج ہوگا اور یہ کیڈٹ کالج ضررو تعمیر ہوں گے تاکہ بلو چستان کے ہر غریب کے ہر بچے اور بچی کا خواب پورا ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں