عمران خان کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ مکافات عمل ہے، مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حکومت کے خلاف اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے ہونے والی پیش رفت پر تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ مکافات عمل کے سوا کچھ نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مریم نواز نے کہا کہ ‘کل کیا ہو گا یہ صرف اللّہ تعالی کی ذات جانتی ہے مگر عمران خان کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ مکافات عمل کے سوا کچھ نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کرسی اور طاقت کا غلط استعمال اور اس کو دائمی سمجھ لینے والے کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سیاست میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں اور حکومت بھی آنی جانی شے ہے مگر تکبر اور ظلم انسان کے آگے آتا ہے’۔
مریم نواز نے ٹوئٹس کی سیریز میں بتایا کہ ‘نواز شریف صاحب پر یہ انکی ذاتی و سیاسی زندگی کا شاید مشکل ترین وقت تھا مگر بدترین حالات کے باوجود انکا کوئی ساتھی انھیں چھوڑ کر نہیں گیا۔کیونکہ انھوں نے ہر کسی کو عزت دی’۔
انہوں نے نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ‘اپنے مخالف اور دشمن کو بھی، صبر اور تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا، طاقت کا رعب نہیں جمایا، دھمکیاں نہیں دیں، تمسخر نہیں اڑایا،کرسی جاتی دیکھ کر میں چھوڑوں گا نہیں جیسی بازاری زبان استعمال نہیں کی، عمران خان کو دیکھ کر عبرت ہوتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تکبر اور گھمنڈ کا پہاڑ آج جب ان لوگوں کے در پر حاضری دے رہا ہے، جن سے ہاتھ ملانے کو وہ اپنی توہین سمجھتا تھا تو زندگی اور سیاست کے طالب علم سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں’۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘4 سال عوام کی طرف سے مجرمانہ بے حسی اور غفلت برتنے والے، مہنگائی اور نااہلی سے ان کی زندگیاں تباہ کرنے والے کو آج اچانک جلسوں میں روتا دھوتا دیکھ کر جھرجھری آتی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ریاستی طاقت استعمال کر کے دوسری جماعتوں کو توڑنے کی کوششش کرنے والے کا ایک ایک لمحہ اب اراکین کی منتیں کرنے میں صرف ہو رہا ہے اور حکومت بھی اس کی ہے’۔
مریم نواز نے کہا کہ ‘یہ سب مکافات عمل نہیں تو اور کیا ہے؟ انسان کو انسان نا سمجھنے والے کا یہی انجام ہے! مجھ سمیت سیاست اور زندگی کے طالب علم ضرور غور کریں’۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اراکین پنجاب اسمبلی کا علیم خان اور جہانگیر ترین گروپ کے لاہور میں اجلاس ہورہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں