چوہدری شجاعت کا خط، ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد، حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب
لاہور (انتخاب نیوز) پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس۔ ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت کے خط کے بعد پرویز الٰہی سمیت ق لیگ کے دس اراکین کے ووٹوں کو مسترد کردیا۔ حمزہ شہباز تین ووٹوں کی برتری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر برقرار۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ارکان پنجاب اسمبلی وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے حوالے سے شش و پنج کا شکار تھے تاہم بعد میں انہوں نے ووٹ ڈال دیے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت سے انکار کردیا گیا ہے جس کے بعد ارکان کنفیوز ہوگئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق چوہدری شجاعت نے ق لیگ کے ارکان کو خط میں ہدایت دی ہے کہ کسی کو ووٹ نہیں دینا۔ اس صورتحال کے بعد پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ ق کے ارکان کافی دیر تک ایوان میں اپوزیشن بنچوں پر موجود رہے تاہم بعد میں ایک ایک کرکے ووٹ ڈالنے چلے گئے۔ ق لیگ کے ووٹ ڈالنے والے ارکان میں شجاعت نواز، خدیجہ عمر، ساجد بھٹی، چوہدری پرویز الٰہی نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔ ق لیگ کے عمار یاسر اور رضوان باؤ نے بھی ووٹ کاسٹ کر دیے ہیں۔ ان تمام ارکان نے پرویز الٰہی کو ووٹ دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ نے زین قریشی اور شبیر گجر پر اعتراض اٹھایا اور ن لیگ نے دونوں ارکان کو ایوان سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا۔ ن لیگ نے مؤقف اپنایا کہ زین قریشی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ نہیں دیا، لہٰذا پنجاب اسمبلی میں ووٹ نہیں ڈال سکتے، شبیر گجر کا الیکشن کمیشن میں کیس چل رہا ہے اس لیے وہ بھی ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ اس پر پی ٹی آئی کے راجہ بشارت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، شبیر گجر ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے ن لیگ کا اعتراض مسترد کر دیا اور کہا کہ دونوں ارکان ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس شام 4 بجے طلب کیا گیا تھا۔ شام 4 بجے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کیلئے ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ایم پی ایز ایوان میں پہنچے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار پرویز الٰہی بھی ایوان میں پہنچے تاہم اجلاس 4 بجے کے بجائے 7 بجے شروع ہوا۔ قبل ازیں پی ٹی آئی نے 186 ارکان اسمبلی کو کمیٹی روم میں پہنچانے کا دعویٰ کیا اور ارکان اسمبلی کو کمیٹی روم سے باہر نہ آنے کی ہدایت کی۔


