اوتھل اور گردونواح میں سیلابی ریلے، متعدد دیہات کے مکین 13 روز سے محصور

اوتھل (انتخاب نیوز) کھانٹا ندی میں مسلسل سیلابی ریلے آنے سے درگاہ بچل شاہ جمن برہ گوٹھ مسری برہ گوٹھ، اسحاق برہ گوٹھ سمیت ایک درجن سے زائد گوٹھوں کے افراد 13 روز سے محصور،علاقے میں راشن کی قلت،جبکہ غریب زمیندار محمد انور برہ کی 14 ایکڑ پر کھڑی تیار فصل بھی سیلاب کی نظر ہونے سے لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،کھانٹا ندی پر پل نہ ہونے سے ہزاروں کی آبادی والے علاقے کی عوام سیلابی ریلے آنے سے شدید مشکلات کا شکار،گوٹھوں میں راشن تک ختم،مریض و حاملہ خاتون کو ہسپتال تک پہنچانا بڑا چیلنج بن گیا علاقے مکینوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کھانٹا ندی میں کئی دنوں سے پانی بہہ رہا ہے جس سے زمینی رابطہ منقطع ہے اور گوٹھوں کے تمام راستے سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم سخت پریشانی کے عالم میں ہیں اور مریضوں کو ہسپتال تک نہیں لاسکتے ہیں،مسلسل راستے بن ہونے سے علاقوں میں اشیا خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے،ضلعی انتظامیہ کیجانب ہماری کوئی مدد نہیں کی گئی ہے،فلاحی ادارے مدد کو تیار ہے لیکن راستے نہ ہونے سے واپس ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ضلعی انتظامیہ کو بتایا کہ مذکورہ گوٹھوں کے لوگ 13 روز سے محصور ہیں لیکن ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی امدادی سامان نہیں دیا گیا 13 دن گزر گئے ہمارے گوٹھوں میں راشن کی قلت پیدا ہوگئی ہے بچے اور لوگ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں علاقہ مکینوں نے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سے اپیل کی ہے کہ ہمیں راشن ٹینٹ دیے جائیں.جبکہ ہم حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بچل شاہ درگاہ کے قریب آباد گوٹھوں کی سہولت کیلئے کھانٹا ندی پر لوہے کا پل بنایا جائے تاکہ لوگ گھر کیلئے راشن لاسکے اور مریض کو ہسپتال تک پہنچایا جاسکے۔دوسری جانب جمن برہ گوٹھ کے رہائشی محمد انور برہ نے صحافیوں کو بتایا کہ سیلاب نے میرے ہرے بھرے کھیتوں کو بھی بنجر کردیا ہے کئی سے قرضے لیکر 14 ایکڑ پر کپاس کاشت کی وہ بھی سیلاب میں بہہ گئی ہے،جس سے مجھے لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا ہے انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں