بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے، جام کمال
کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان نے کہا ہے بلوچستان کے غیور عوام اب کسی کے بہکاوے میں آنے کی بجائے اپنے خطے کی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں اب وہ وقت گزرچکا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو چند پیسوں کے عوض بہکانا آسان ہوتا تھا صوبے میں ترقی خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے جہاں تعلیمی میدان میں بہتری آرہی ہے،صحت کی سہولیات میں اضافہ ہور ہا ہے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے وفاقی حکومت اوراین ڈی ایم اے کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے تاہم اب یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان وسائل کو کس حد تک بروئے کار لاتے ہوئے وائرس کے خلاف نبردآزماہوتی ہے،بلوچستان میں کورونا وائرس کے 80سے85فیصد کیسز کوئٹہ میں رپورٹ ہوئے ہیں باقی 15سے20فیصد کیسز پورے بلوچستان میں سامنے آئے ہیں اب بھی ایسے کئی اضلاع ہیں جہاں ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا،صحت ایمرجنسی کے تحت صوبے میں 4ہزار افراد کو آئسولیٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے اس کے علاوہ70وینٹی لیٹرزموجود ہیں،وہ وقت گزرچکا ہے جب بلوچستان کے لوگوں کو چند پیسوں کے عوض بہکایا جاسکتا تھا اب صوبے میں ترقی،خوشحالی اور امن کادور دورہ ہے تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ،انفراسٹرکچر میں بہتری اور سب سے بڑھ کرامن و امان کی صورتحال میں بہتری ایک بدلے ہوئے بلوچستان کی نشانی ہے ان خیالات کااظہار وزیراعلی بلوچستان میر جام کمال خان نے نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لارہی ہے وفاقی حکومت کی جانب سے ملنے والی گائیڈ لائن اور این ڈی ایم اے کی جانب سے ملنے والی مددکے بعد اب یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے کہ وہ ان وسائل کو کس طرح بروئے کارلاکر کورونا وائرس جیسی خطرناک وباکے خلاف نبردآزما ہوتے ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 80سے85فیصد کورونا وائرس کاشکار مریضوں کا تعلق کوئٹہ سے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بلوچستان کے باقی اضلاع میں صورتحال اب تک اتنی خراب نہیں ہوئی تاہم اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ ہر صورت عوام کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے اس کے علاوہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ استعداد کار کو بڑھانے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں اس وقت بلوچستان میں روزانہ600سے8سو ٹیسٹ کئے جارہے ہیں کیونکہ اس وقت بلوچستان میں صرف فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل اسپتال میں سیمپل ٹیسٹنگ کی سہولت موجود ہے عنقریب دو مزید لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس کے بعد ہم روزانہ12سے14سو ٹیسٹ روزانہ کی صلاحیت کے حامل ہوجائینگے انہوں نے کہا کہ بحیثیت صوبے کے چیف منسٹر یہ بات کہتا ہوں کہ کورونا وائرس کا لوکل ٹرانسمیشن ایک بھی کیس ایران سے واپس آنے والے زائرین کے باعث منتقل نہیں ہوا ہم نے پہلے دن سے ہی اپنے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنایا اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ایران سے واپس آنے والے زائرین کو پاکستان ہاؤس میں قرنطینہ کی سہولیات فراہم کیں تاہم اسی دوران بذریعہ ایئرلائنز تقریبا7لاکھ لوگ ملک کے مختلف ایئرپورٹس کے ذریعے پاکستان پہنچے جن کی وجہ سے لوکل ٹرانسمیشن کورونا وائرس منتقل ہوا لیکن ہر جگہ صرف اور صرف تفتان اور ایران سے آنے والے زائرین کی ہی نے بات کی جارہی تھی میں تب بھی یہی بات کی تھی کہ ہم پورے ملک کے زائرین کے ذریعے کورونا وائرس کی لوکل ٹرانسمیشن منتقلی کو روکنے کے لئے جو کرسکتے تھے ہم نے کیا،وزیراعلی بلوچستان میر جام کمال خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت تقریبا4ہزار لوگوں کو آئسولیٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جسکے لئے شیخ زید اسپتال،فاطمہ جناح اسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کا انتخاب کیا گیا ہے تاہم اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے دیگر آپشن پر بھی غور کیا جائے گا جس کے لئے پرائیویٹ اسپتال مالکان سے بھی مدد ملی جاسکتی ہے اس وقت ہم صرف ان مریضوں کو ہی اسپتال منتقل کر رہے ہیں جن میں کورونا وائرس کا پھیلا ؤ60سے 70فیصد تک اثر کرچکا ہے باقی تمام لوگوں کو گھروں میں ہی آئسولیٹ کیا جارہاہے جس کے لئے انہیں احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے روز سے سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ تھا جس میں ہم نے کچھ سیکٹرز کو بند کر کے کچھ سیکٹرز کو رعایت دی تھی اب جبکہ عید قریب ہے تو ہم نے کاروباری طبقے اور تاجران کی مجبوری کو بھی سمجھتے ہیں ہوئے انہیں اجازت دی ہے کہ وہ اپنے کاروباری مراکز کھول لیں لیکن اگر انہوں نے ہماری وضع کی گئی ایس او پیز پرعملدرآمدنہیں کیا تو فی الفور رعایت ختم کر کے مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا جائے گا،وزیراعلی بلوچستان میر جام کمال خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب وہ وقت گزرچکا ہے کہ جس میں بلوچستان کے لوگوں کو چند پیسوں کے عوض بہکانا آسان ہوتا تھا اب صوبے میں ترقی خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے جہاں تعلیمی میدان میں بہتری آرہی ہے،صحت کی سہولیات میں اضافہ ہور ہا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ امن و امان کی صورتحال اب اس پوزیشن میں ہے کہ بلوچستان کے غیور عوام اب کسی کے بہکاوے میں آنے کی بجائے اپنے خطے کی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں۔