ایسی بلندی ایسی پستی

تحریر:انورساجدی
تباہ کن سیلاب کے بعد اس وقت پاکستان کو جن وباؤں کا سامنا ہے ان میں دو طرح کی ڈینگی سرفہرست ہیں ایک ڈینگی تو وہ ہے جو خاص قسم کے مچھر کاٹنے سے پیدا ہوتی ہے جبکہ دوسری ڈینگی سیاسی ہے اور مچھر والی ڈینگی سے زیادہ وہ خطرناک اور مہلک ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ڈیڑھ ہزار لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اصل اعداد وشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں شومنئی قسمت کہ سیلاب کے بعد ملیریا ہیضہ ٹائیفائڈ اور ڈینگی سے سراٹھایا ہے چاروں صوبے اس سے متاثر ہیں لیکن سندھ اور پشتونخوا میں اس وبا کا پھیلاؤ زیادہ ہے ابھی تک پشتونخوا کی حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے ہیں غالباً یہ حکومت ابھی تک شاک میں ہے کہ پانچ ماہ ہونے کو آئے ہیں ابھی تک ان کا لیڈر اقتدار سے باہر ہے انہوں نے شہر شہر جلسہ کرکے جو دباؤ ڈالا تھا وہ تقریباً بے اثر ثابت ہوا ہے اس لئے ہرروز ان کا ہیجان اور اضطراب بڑھتا جارہا ہے عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد موصوف نے کہا تھا کہ اس فیصلہ سے بہتر تھا کہ ملک پر ایٹم بم گرادیتے اس بیان کے بعد انہوں نے نیوٹرل کی اصطلاح ایجاد کی اور اپنی معزولی کو لیکر تابڑ توڑ حملے کئے حتیٰ کہ انہیں میرجعفر اور میرصادق کا نام بھی دیا خان صاحب نے اپنی معزولی کوامریکی سازش کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے امریکہ کا وہ حال کردیا اگر وہ جنوبی ایشیاء کا ملک ہوتا تو ڈوب چکا ہوتا انہوں نے امریکی غلامی سے نجات کا نعرہ بھی لگایا اور اسلامی ٹچ دیتے ہوئے فرمایا کہ جب پاکستان کے عوام لااللہ پر عمل کریں تو غلامی کی زنجیریں خود بدخود ٹوٹ جائیگی۔
اتنا کچھ زور لگانے اور آسمان سرپراٹھانے کے باوجود جب نئے انتخابات کے وقت اور تاریخ کا اعلان نہیں ہوا تو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو پاکستان سری لنکا بن جائے گا یعنی وہ ایسے حالات پیدا کریں گے کہ ملک دیوالیہ ہوجائے عوام سڑکوں پر نکل کر حکمرانوں پر حملے کریں تا کہ یہ ملک سری لنکا بن جائے۔
کافی عرصۃ کے گھن گرج کے بعد اعلیٰ ترین حکمرانوں نے سیاسی چل کر خان صاحب سے رات کی تاریکی میں ملاقات کی اور یقین دلایا کہ وہ اس سال کے آخر میں نگراں حکومت قائم کریں گے تاکہ آئندہ سال کے شروع میں انتخابات کا انعقاد ہوسکے شائد اسی ملاقات اور بعد کے رابطوں کانتیجہ ہے کہ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا ایک بڑا بلکہ سب سے بڑا یوٹرن لیکر یہ شوشہ چھوڑا کہ نئی حکومت آنے تک آرمی چیف کی تقرری کو موخر کیاجائے یعنی توسیع دی جائے کہاں نیوٹرل کہاں میر جعفر اور میرصادق کے طعنے اور کہاں ایک اور توسیع کی پیشکش گرنے کی بھی حد ہوتی ہے خان صاحب کرسی کی خاطر اور ایک بار پھر اقتدار میں آنے کیلئے کھائی اور کنویں میں بھی چھلانگ لگانے کو تیار ہیں آج تک کسی بھی سیاستدان کے کردار میں ایسی بلندی اور ایسی پستی کسی نے نہیں دیکھی موصوف خوفزدہ ہیں کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کہیں شہبازشریف کے ہاتھوں سے نہ ہوجائے۔اس لئے انہوں نے ایک بڑی چال چل کر ایک اور توسیع کی بات ہے دوسرا یہ کہ خان صاحب کو یہ خوش گمانی ہے کہ جب بھی انتخابات ہوئے تو وہ دوتہائی اکثریت لیکر حکومت میں آئیں گے جس کے نتیجے میں وہ اپنے سارے ادھورے ارمان پورے کریں گے اپنے اقتدار کی خاطر وہ پہلے لیڈر ہیں کہ آرمی چیف کی تقرری کو وہ گلیوں میدانوں اور جلسوں میں لے آئے ہیں فوج نے ایک مرتبہ ان کے بیان پر ناپسندیدگی کااظہار کیا لیکن حالیہ انٹرویو کے بعد اس نے تبصرے سے گریز کیا خان صاحب کی دیدہ دلیری یاجرأت قابل رشک ہے انہیں معلوم ہے کہ وہ کچھ بھی کہیں کسی کی مجال نہیں جو انہیں ہاتھ لگاسکے وہ عدالتوں میں جاتے ہیں تو کافی عزت پاتے ہیں ملزموں کے کٹہرے میں کھڑے ہونے کی بجائے انہیں باعزت طریقے سے کرسی نشین کرادیا جاتا ہے اور آج تک خان صاحب کسی بھی چھوٹی بڑی عدالت سے خالی ہاتھ نہیں لوٹے اتفاق دیکھئے کہ وہ ہر جلسہ میں قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ قانون تمام لوگوں پر یکسان لاگو ہونا چاہئے لیکن عملی طور پر نہ الیکشن کمیشن کو درخور اعتنا سمجھتے ہیں نہ دہشت گردی اور توہین عدالت کو اہمیت دیتے ہیں بلکہ وہ خود کو جوابدہی اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں وہ بار بار ریاست مدینہ کے انصاف کا حوالہ دیتے ہیں اور حضرت فاطمہؓ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپنے لئے ان کی ریاست مدینہ اور اس کے قوانین اور ہیں۔
خان صاحب کیا ہیں ان کی شخصیت کیا ہے ان کی علیمت معلومات اور قابلیت کیا ہے اس کا پول کھل چکا ہے لیکن ان میں کمال کا اعتماد ہے اگر غلط بات کررہے ہوں تو کبھی اسکی تصحیح نہیں کرتے معلومات درست نہ ہوں تو انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں مثال کے طور پر دوسال قبل کہہ رہے تھے کہ تاریخ میں حضرت عیسیٰ ؑ کا ذکر بہت کم ہے جبکہ حضرت موسیٰؑ کا تذکرہ بہت ہے حال ہی میں فرمارہے تھے کہ دنیا میں ایک لاکھ چالیس ہزار پیغمر آئے ہیں سوشل میڈیا کے مطابق ایک لاکھ چالیس ہزار پیغمبروں کی بات براہین احمدیہ میں درج ہے اسلام میں یہ تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اسی طرح وہ ایک دن فرمارہے تھے کہ آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی چالیس کروڑ تھی جو اس وقت 40 لاکھ ہے جبہ اقتدار کے شروع میں کہہ چکے تھے کہ جاپان اور جرمنی کی سرحدیں ملتی ہیں۔
ان کمزوریوں کے باوجود وہ بہت خوش قسمت ہیں عوام کی ایک بڑی تعداد ان پر اعتماد اور الیقان رکھتی ہے اور وہ اسے عام انسان نہیں بلکہ کوئی اوتار اورمہاتما سمجھتے ہیں۔چارسالہ ناکامیوں کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکن اور ان کے پیروکار نجات دہندہ کے روپ میں دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ دوبارہ برسراقتدار آکر اس ملک کو امریکہ کی غلامی اور معاشی مشکلات سے نجات دلائیں گے حالانکہ ایک سابق امریکی سفارت کار اور حالیہ سی آئی اے کے تھنک ٹینک کی سربراہ رابن رافیل سے خان صاحب نے رات کی تاریکی میں خفیہ ملاقات کرکے امریکہ سے دوبارہ قبولیت کی درخواست کی انہوں نے امریکہ میں باقاعدہ لاکھوں ڈالر خرچ کرکے لابی خرم کی خدمات حاصل کررکھی ہیں وہ امریکی سازش کے بیانیہ سے تائب ہوچکے ہیں۔
بڑے زور آور شخص ہیں دن کے اجالے میں سب کی پگڑیاں اچھالتے ہیں روز رات کی تاریکی میں پاؤں پکڑتے ہیں اور انہیں ایسا کرتے ہوئے کوئی پیشمانی نہیں ہوتی۔تاریخ میں اس طرح کے کردار بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں انہوں نے تو میکاولی چانکیہ اور گوئبلز کو بھی مات دیدی ہے ان کی ضد بہت اٹل اور عزائم بہت راسخ ہیں اگر آئندہ سال ان کی خواہش پر الیکشن ہوئے تو انہیں کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا ان کیخلاف جو بھی پروپیگنڈہ ہو لاکھ فرح گوگی اور ساتھیوں کی لوٹ مار کو اجاگرکیاجائے عبدالقادر روحانی یونیورسٹی کے اسکینڈل کواچھالا جائے غیر ملکی تحائف بیچنے کاالزام لگے فارن فنڈنگ کے ذریعے کھربوں روپے لوٹ مار کے الزامات ثابت ہوں تحریک انصاف کے کارکن اور عام لوگ یقین کرنے کو تیار نہیں وہ دیدہ دلیری سے ہرروز اپنے مخالفین کو چور چور کے نام سے پکارتے ہیں معلوم نہیں خود ان کیلئے کونسا ٹائٹل مناسب ہوگا۔بہرحال مقابلہ جاری ہے اور نومبر میں فائنل میچ ہوگااگرعمران خان دوبارہ اقتدار میں آئے تو یہ ان کیلئے آخری زوال ہوگا کیونکہ وہ ملک کو درپیش بحرانوں کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور ان کے پاس وقت بھی کم ہے کیونکہ ان کی اصل عمر74 سال ہے اور پیرانہ سالی کی وجہ سے کوئی بڑا کارنامہ کرکے نہیں دکھاسکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں