سریاب و سبزل روڈ توسیعی منصوبہ، متاثرین کا احتجاج کا عندیہ

کوئٹہ:نوابزادہ میر رئیس رئیسانی نے کہا ہے کہ سبزل روڈ اور سریاب روڈ توسیع منصوبے کے متاثرین کو مارکیٹ ریٹ پر معاوضہ کی عدم ادائیگی کیخلاف قانونی چارہ جوئی، جلد پرامن احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ صوبے بھر میں وسیع کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سراوان ہاؤس کوئٹہ میں متاثرین سریاب روڈ اور سبزل روڈ کے مشترکہ اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں نوابزادہ میر رئیس رئیسانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سریاب روڈ کے متاثرین کی نمائندہ کمیٹی کے اراکین ٹکری حمید بنگلزئی، حاجی عبدالمالک لہڑی، حاجی یاسین مینگل، حاجی عباس لہڑی، ادا نذیر احمد لہڑی، حاجی محمد انور بنگلزئی، حاجی یحی بنگلزئی، بشیر احمد بنگلزئی، محمد ناصر محمد شہی، ملک عبداللہ لہڑی اور سبزل روڈ کے متاثرین کی نمائندہ کمیٹی کے اراکین ملک عبدالغفور بنگلزئی،اللہ داد بڑیچ، آغا ظفر درانی، حاجی رحمت اللہ کاکڑ، بابل رند، ٹھیکیدار عبدالمنان بنگلزئی، محمد اسماعیل سمیت علاقہ معززین نے شرکت کی اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیاکہ سبزل روڈ اور سریاب روڈ توسیع منصوبے کے متاثرین کومارکیٹ ریٹ پر معاوضہ کی عدم ادائیگی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ہر قسم کا پرامن احتجاج کیا جائیگا۔اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ میر رئیس رئیسانی نے کہا کہ شاہراہوں کی توسیع کیلئے حکومت متاثرین سے کوڑیوں کے دام زمین حاصل کرنا چاہتی ہے جو عوام کیساتھ نہ صرف زیادتی ہے بلکہ ان کے حقوق غصب کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سریاب روڈ اور سبزل روڈ کے متاثرہ علاقوں کی اکثریت کمرشل علاقے پر مشتمل ہے جہاں فی فٹ زمین کی قیمت 18سے 20ہزار روپے ہے جبکہ حکومت کی جانب سے سبزل روڈ کے متاثرین کو 17سو 25روپے اور سریاب روڈ کے متاثرین کو 6سو 90روپے دیئے جارہے ہیں جس کیخلاف متاثرین نے اپنے خدشات کے پیش نظر عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ضلعی انتظامیہ پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ متاثرین کی اکثریت اپنے آبا و اجداد کی زمینوں پر رہائش پذیر ہے اور ایلیوایشن ٹیبل ریٹ سے بخوبی آگاہ ہیں،انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سبزل روڈ اور سریاب روڈ توسیع منصوبے کے متاثرین کو مارکیٹ ریٹ پر معاوضہ کی عدم ادائیگی کیخلاف قانونی چارہ جوئی اورامن احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ صوبے بھر میں وسیع کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں