لاپتہ شاہ فہد، کبیر بلوچ، نوید احمد لانگو کے لواحقین کی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیمپ آمد، پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ
کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کیخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں ضلع مستونگ سے محمد عظیم بلوچ، نور محمد بلوچ، دستگیر بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجتی کی۔ بلوچستان کے ضلع خاران سے تعلق رکھنے والی رضیہ بلوچ نے کیمپ میں آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ رضیہ بلوچ نے کہا کہ میرے بھائی شاہ فہد کو رواں سال مارچ ہمارے گھر سے سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا اور ہمیں بھائی کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جارہیں، جس کی وجہ سے ہمارا خاندان ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز ہمارے گھر سے ستر ہزار روپے، کمپیوٹر و دیگر اشیا بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے مہینے میں چیف سیکرٹری اور ایف سی ذمہ داروں نے کہا تھا کہ بھائی کو سی ٹی ڈی والے لے گئے ہیں۔ میرے بھائی کو منظر عام لایا جائے۔ تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ برسوں سے بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچوں کو جبری لاپتہ کر کے انہیں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسے گھناؤنے اور غیر انسانی عوامل جاری تھے کہ ریاست نے بلوچ نسل کش پالیسیوں کی شدت میں اضافہ کرتے ہوئے عام بلوچ شہریوں کے گھروں پر بمباری کرنے، چادر و چار دیواری کی پامالی کر کے انہیں لوٹنے اور بعد ازاں جلانے کا نیا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ کبیر بلوچ کی والدہ ہوں میرے بیٹے کو 2009ء میں خضدار سے عطااللہ اور مشتاق کے ساتھ جبری طور پر لاپتہ کیا، میں نے کمیشن، عدالت اور حکمرانوں کے دروازوں پر دستک دی لیکن مجھے انصاف نہیں میں امید کرتی ہوں کہ سردارا ختر جان مینگل میرے بیٹے سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپناکردار اداکرے گا۔علاوہ ازیں کیمپ میں بلوچ لاپتہ افراد نوید احمد لانگو کی ہمشیرہ نے شرکت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میرے بھائی نوید احمد لانگو کو جلد بازیاب کرایا جائے۔