نواز شریف کو ا قتدار سے دوری کا مرض لاحق ہے،فردوس عاشق اعوان

لاہور، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ بلاول بھٹو آج کی بجائے ماضی میں اپنی توپوں کا رخ حکومت کی طرف کرتے تو آج پنجاب میں لاوارث نہ ہوتے‘ نواز شریف کو ا قتدار سے دوری کا مرض لاحق ہے جس کا دنیا کے کسی معالج کے پاس علاج نہیں‘ عورت مارچ پر کوئی قدغن نہیں تاہم مارچ کرنے والی خواتین کو سوچنا ہوگا کہ ان کے مارچ کے پیچھے کسی اور کا ایجنڈا تو نہیں۔ حکومت خواتین کو آئینی قانونی سیاسی سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانا چاہتی ہے‘ موجودہ حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے‘ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق دنیا میں پاکستان کے روشن چہرہ کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ثقافت اسلامی اقدار اور تہذیب و تمدن کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں‘فلم انڈسٹری سے جڑے تمام مسائل کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں زیر بحث لا کر ایک متفقہ سنسر بورڈ بنانے جا رہے ہیں تا کہ فلم کی سنسر شپ کے حوالہ سے مسائل کو حل کیا جا سکے‘حکومت فلم انڈسٹری کے بعد اب سینما گھروں کو بھی انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہی ہے۔وہ ہفتہ کے روز پریس انفارمیشن کے دفتر میں فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن فلم ایگزبیٹر ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔ ترجمان وزیراعلی پنجاب مسرت جمشید چیمہ سید نور افضل خان ریمبو صاحبہ امجد رشید نوریز لاشاری اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج کے اجلاس میں نئی فلم پالیسی کے حوالہ سے حکومتی ترجیحات کا جائزہ لیا گیا چونکہ گزشتہ روز فلم ایگزبیٹر ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی اور اپنی مشکلات اور مسائل سے آگاہ کیا تھا اس لئے آج وزیراعظم کی ہدایت پر ان تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس ہوا اور ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کا روشن چہرہ فلم انڈسٹری کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکے۔ انڈسٹری کے چیلنجز اور مسائل بہت زیادہ ہیں۔ وہ بجلی ٹیکسز کے ہوں یا فلم کی پروڈکشن نہ ہونے کی وجہ سے روز مرہ کی فلموں سے جڑے ہوں یا فلم پروڈیوسرز کی کروڑوں کی انوسٹمنٹ سے جڑے ہوں حکومت ان مسائل کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم فلم انڈسٹری کے بعد اب سینما گھروں کو بھی انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد مختلف صوبوں نے اپنے اپنے سنسر بورڈ بنا لئے تھے اب فیڈرل سنسر بورڈ فلم انڈسٹری سے جڑے تمام مسائل کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں زیر بحث لا کر متفقہ سنسر بورڈ بنانے جا رہے ہیں۔ حکومت اب سینما مالکان کو بھی ٹیکس کی مد میں چھوٹ دینے جا رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو پیغام دیا کہ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی جو کلچر اور تہذیب ہے اسی کو ہم نے دیکھانا ہے اسلامی ہیروز کے کردار کو اجاگر کرناہے۔ آج کے اجلاس میں ان تمام باتوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے اور ایک کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو 15دن میں رپورٹ مرتب کرے گی جبکہ نئی فلم پالیسی انانس کرنے سے پہلے ان کے جائز مطالبات کو شامل کیا جائے گا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج قوم کوتفریح کے مواقع نہیں مل رہے بدقسمتی سے گھروں میں پاکستانی کلچر کی تفریح میسر نہ ہو تو پھر ہم بھارتی اور مغرب کے کلچر کو ہی دیکھ کر اپنانے کی کوشش کریں گے۔لہذا ہمیں اپنے کلچر کو ازسرنو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ حکومت ڈیجیٹل سوشل میڈیا ونگ بنانے جا رہی ہے کیونکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ نوجوانوں میں اطلاعات کا تیز ترین ذریعہ بھی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ عورت ہونا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ عورت مارچ پر کوئی قدغن نہیں خواتین کا اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہونا ایک اچھی علامت ہے تاہم اس کی آڑ میں ایسے سلوگن آنا جو سوشل کلچر اور مذہبی روایات کو پامال کرتے ہوں جو میں اپنی بیٹی کے لئے نہیں چاہتی وہ قوم کی بیٹیوں کے ہاتھ میں کیسے دیکھنا پسند کروں گی۔اسلام ہمارے لئے رول ماڈل ہے اور قرآن میں تمام چیزیں بڑی وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔ ہمیں اپنی حد میں رہ کر خود کو بااختیار بنانا ہے۔حکومت خواتین کو آئینی قانونی سیاسی سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانا چاہتی ہے۔ تاہم مارچ کرنے والی خواتین کو سوچنا ہوگا کہ ان کے مارچ کے پیچھے کسی اور کا ایجنڈا تو نہیں موجودہ حکومت نے تو خواتین کے وراثت کے حق پر بل بھی پاس کیا تھا اور نچلی سطح پر عملدرآمد کرانے کے لئے بھرپور کوششیں کیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو جو آج یہاں مورچہ زن ہو کر اپنی توپوں کا رخ حکومت کی طرف کئے ہوئے ہے اگر وہ ماضی میں جاتی امرامیں تیتر بٹیر کی دعوتیں اڑانے کی بجائے اس وقت کے حکمرانوں کے ساتھ یہی رویہ رکھتے تو آج پنجاب میں لاوارث نہ ہوتے جو لوگ کراچی یاترا کے لئے گئے تھے وہ وہاں سے رسوا ہو کر آئے ہیں ایم کیو ایم نے اپنے بیان میں سب وضاحت کر دی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اقتدار سے دوری کا مرض لاحق ہے جس کا دنیا کے کسی معالج کے پاس علاج نہیں۔ہم نے اپنی قانونی ذمہ داری ادا کی اب عدالت جانے اور(ن)لیگ جانے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نیب کو طاقتور ادارہ بنانا چاہتی ہے ایسی کونسی حکومت ہے جن کے دور میں ان کے اپنے وزیروں کے خلاف نیب حرکت میں آئی ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں