اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو دینے پر ایرانی مصنف مصور مہدی بہمن گرفتار، سزائے موت سنا دی گئی

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی مصنف اور مصور مہدی بہمن کو ملک میں زبردست مظاہروں کے درمیان سزائے موت سنائی گئی ہے۔ یہ سزائے موت ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو کے بعد سنائی گئی۔ ایرانی حکام نے انہیں انٹرویو کے فوراً بعد گرفتار کیا جس میں مہدی نے تہران کی حکومت پر تنقید کی، ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان امن قائم کرنے پر زور دیا۔ یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران پہلے ہی 11 مظاہرین کو موت کی سزا سنا چکا ہے اور تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری مظاہروں کے دوران ایک سو سے زائد کو حراست میں لے چکا ہے۔ مہدی بہمن نے اپنی تخلیقات میں اکثر مذہبی بقائے باہمی کی بات کی ہے۔ انہوں نے کئی سال تک شیعہ عالم معصومی تہرانی کے ساتھ مختلف مذاہب کے فن پارے بنانے کے لیے بھی کام کیا۔ معصومی تہرانی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سال 2022ء میں ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے طویل ترین احتجاجی مظاہرے ہوئے، جو کہ ایران کی متنازع اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔ مہسا امینی کو مناسب طریقے سے حجاب نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا جس نے خواتین کے لیے ملک میں سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی کی تھی۔ دریں اثنا ایران کے سرکاری میڈیا آئی آر این اے نے رپورٹ کیا کہ سیمیروم شہر میں احتجاج کے دوران ایران کی سیکورٹی فورسز کے ایک رکن کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اسلامی انقلابی گارڈ کور سے منسلک نیم فوجی دستے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ سیمیروم شہر میں ایک بسیج رکن کو مسلح مجرموں نے قتل کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں