ایرانی پاسداران انقلاب کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جرمنی
برلن(این این آئی) جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ برلن پیر کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران ایرانی پاسداران انقلاب کے مزید ارکان پر پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔یورپی پارلیمنٹ نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ایرانی پبلک پراسیکیوٹر کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے کو سلامتی کونسل میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹنگ ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ یورپی پارلیمنٹ نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالی پر مبنی سفارتکاری بند کریں اور حراست میں لیے گئے یورپی شہریوں کو رہا کریں۔دوسری جانب یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے کہا کہ ایران میں آزادی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کی پھانسی جاری نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو مظاہرین کو ڈرانا دھمکانا بند کرنا چاہیے اور ان کے خلاف جاری کی گئی سزائے موت کو منسوخ کرنا چاہیے۔پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایرانی پاسداران انقلاب کو اپنی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرے۔ یورپی پارلیمنٹ نے ایران کو مظاہرین کو دبانے اور روس کو ڈرون فراہم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ایرانی پاسداران انقلاب کے خلاف پیش کردہ قرارداد کےمتن میں جس کی بھاری اکثریت سے حمایت کی گئی میں یورپی پارلیمنٹ نے "مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں پر ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے ان کی پرتشدد گرفتاری، تذلیل اور ناروا سلوک پر ایرانی اسداران انقلاب سمیت وحشیانہ کریک ڈان کی مذمت کی ہے۔متن میں یورپی یونین اور رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کریں، اس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں، مظاہرین کو دبانے اور روس کو ڈرون کی فراہمی کی کھل کر مخالفت کی جائے۔یورپی پارلیمنٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ یورپی یونین کو ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر مجبور کرے۔لیکن قدامت پسند پولش رکن پارلیمنٹ اینا ووٹیگا کے تجویز کردہ قرارداد میں ترمیم متن تہران کے لیے ایک واضح سیاسی پیغام کی نمائندگی کرتا ہے۔


