بیمار ملکی معیشت کو علاج کی ضرورت ہے، بلوچستان میں کسٹم کی بھتہ گیری بند کی جائے، اسد بلوچ
اوتھل (انتخاب نیوز) صوبائی وزیر زراعت بلوچستان میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بیمار ہوگئی ہے جسے اچھے علاج کی ضرورت ہوگئی ہے مہنگائی سے عام آدمی مایوس ہوگیا ہے سیلاب سے زراعت تباہ ہوگئی اور وفاق نے صرف وعدے کیئے ہیں لیکن وعدے وفا نہیں ہوئے ہیں دیگر صوبوں میں کئی عرصے قبل موٹروے بن گئے ہیں لیکن بلوچستان پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے آئے روز ٹریفک حادثات ہورہے ہیں بلوچستان کے لوگ نعش اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں کراچی سے کوئٹہ تک روڈ کا صرف افتتاح ہورہا ہے موجودہ صوبائی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے حکومت اپنی مدت پوری کریگی ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے سوچ کو بدلنا ہوگا جامعہ پالیسی بنانی ہوگی کسٹم بادشاہ بن کر بھتہ خوری کررہا ہے بلاوجہ لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور کھلم کھلا قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے ہی روزگار کے مواقع نہیں ہیں اور مزید روزگار کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں بلوچستان کی آبادی اس وقت ایک کروڑ 23 لاکھ ہے اس میں ایک کروڑ بیس لاکھ لوگ بے روزگار ہیں بلوچستان زراعت زون ہے لیکن وفاق کی جانب سے زراعت کو کوئی سپورٹ نہیں ہے اور اس حوالے سے وفاق سے کافی معاہدے ہوئے لیکن کسی پر بھی عمل در آمد نہیں ہوا ہم اپنی بجٹ سے زراعت کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ہمارے علاقوں میں سیلاب نے زراعت کو مکمل تباہ و برباد کردیا ہے اور وفاق نے صرف پیکج دینے کا اعلان کیا لیکن وہ پیکج ملا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ایران بارڈر سے منسلک لوگ جو اپنا کاروبار کرتے ہیں اور باقاعدہ ٹیکس دیتے ہیں اور دنیا میں جو ٹیکس دیتا ہے اسکی عزت ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں اس کے بلکل برعکس ہے کسٹم لوگوں کو تنگ کررہی ہے کسٹم کا آفس خضدار میں ہے لیکن کوئٹہ کے بجائے سندھ سے منسلک ہے یہ 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے اور کسٹم اپنے رول کی خلاف ورزی کررہا ہے کسٹم کو صرف بارڈر پر ہونا چاہیے لیکن یہاں پر جگہ جگہ پر موجود ہیں اور بادشاہ بنے ہوئے ہیں قانون کو نہیں مان رہے ہیں اور بلوچستان کے لوگوں کو تیسرے درجے کا شہری تسلیم کررہے ہیں اور اس کو مسترد کرتے ہیں ہمارے لوگ لیگل طریقے سے کاروبار کررہے ہیں ان کو تنگ کرنے سے باز آ جائیں اور اپنی بھتہ خوری کو بند کریں اور اس عمل سے کاروباری لوگ مایوس ہورہے ہیں مہنگائی نے تمام حدیں پار کردی ہیں عام طبقہ فکر کے لوگ پریشان ہیں آٹا مہنگا ۔گھی مہنگا ۔چینی مہنگا ادویات مہنگا عوام کو ریلیف دینے کے بجائے تباہی کی طرف گامزن کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بعد کچھ نہ کچھ پیسے مل رہے ہیں لیکن پچھلے سال کے 11 ارب روپے روکے ہوئے ہیں اور اس سال بھی ہمارے 30 ارب روپے قرض دار ہیں جو ہمیں فوری دیئے جائیں اور گیس سمیت دیگر رائلیٹی کے معاہدے صرف الفاظوں تک ہیں اب اگر قسط نہیں دی گئی تو بلوچستان کے مالی حالات بہت خراب ہیں اور ملازمین کو تنخوائیں دینے کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سیلاب کے دوران نصیر آباد اور قلعہ سیف اللہ میں دو مرتبہ دس دس ارب روپے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا صوبہ ہے یہاں پر ترقی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے بلوچستان کئی سالوں سے پسماندہ ہے لوگوں نے حمکرانی بھی کی ہے لیکن بلوچستان کے حالات جوں کے توں ہیں جدید دنیا سے ہم کوسوں دور ہیں ابھی تک گوادر کی سیوریج لائن مکمل نہیں ہوسکی اور زراعت کو سپورٹ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے بہت کچھ ملنا تھا لیکن وہ بھی نہیں مل رہا ہے اور اب تو 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے مزید نقصانات ہوں گے انہوں نے کہا کہ ڈالر کی اونچی اڑان بدستور جاری ہے جو آنیوالے وقت میں بڑی تباہی برپا کرے گی مزدور تباہ مزید برباد ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ ایک نئے وژن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا چاروں صوبوں کو مل بیٹھ کر ایک جامعہ پالیسی بنانی ہوگی تب ہی ہم بحران سے نکل سکتے ہیں لیکن ہمارے اقتدار کی جنگ جاری ہے عمران خان کہتا ہے کہ الیکشن ہونے چاہیے اور پی ڈی ایم کہتا ہے کہ الیکشن وقت پر ہونگے ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے یہ اب سیاست کا وقت نہیں ہے ملک کو بہتر بنانے کا وقت ہے ملک ہوگا تو سیاست ہوگی مضبوط معشیت ہوگی تو سیاست ہوگی ملک کی مشعیت بیمار ہے اچھے علاج کی ضرورت ہے اور وہ علاج آسمان یا باہر سے نہیں آئے گا بلکہ ہمیں خود سوچنا ہوگا مظلوم طبقہ مہنگائی کے چکی میں پس رہا ہے عوام پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے حتکہ عوام ہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہے عوام مضبوط ہوگی تو ہم سب مضبوط ہوں گے انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات ابتر ہیں ضروری چیزوں کو توجہ دینی ہوگی اور غیر ضروری چیزوں کو ختم کرنا ہوگا ہمارے ہاں گیس ہے سمندر ہے سونا چاندی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ملک کنگال ہوتا جارہا ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم خود ایماندار نہیں ہیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا اناپرستی انتقامی کاروائیوں سے نکلنا ہوگا 200 سو سال یورپ میں ایسا تھا ہم بھی اسی پٹری پر چل رہے ہیں اور اب ہمیں ان سے نکلنا ہوگا وسیع تر مفاد میں سوچنا ہوگا مفادات کی جنگ سے نکلنا ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت کو ختم کیا کہ مہنگائی ختم ہوگی لیکن اب تو مزید مہنگائی زیادہ ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ آئے روز بلوچستان میں ٹریفک حادثات ہورہے ہیں لوگ نعشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں بلوچستان میں 1947 سے حکمرانی ہورہی ہے لیکن سڑکیں نہیں بن رہی ہیں روڈ زمین پر بنتے ہیں لیکن زمین بھی بلوچستان میں زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود بھی سڑکیں نہیں بنتی اور یہ ہم سب کی کمزوری ہے لاہور ملتان فیصل آباد میں موٹروے بن رہے ہیں لیکن ہمارے پاس نہیں ملک کو برابری کی بنیاد پر چلانا چاہیے تب ہی ہم سکون و چین کی زندگی گزار سکیں گے اور کراچی سے کوئٹہ جانیوالی سڑک سنگل ہے جس کی وجہ سے حادثات ہورہے ہیں اور موٹروے بنانے کیلئے جو بھی آتا ہے وہ افتتاح ہی کررہا ہے اور ان حادثات میں اب تک ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں اور ایدھی فاونڈیشن کی بلوچستان میں کارکردگی نمایا رہی ہے اور میں فیصل ایدھی ۔سعد ایدھی اور ڈاکٹر حکیم لاسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ صوبائی وزیر بلوچستان میر اسد اللہ بلوچ نے اس دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان کو کوئی خطرہ نہیں ہے اب حکومت کو تبدیل کرنے کا وقت ہی نہیں ہے اور جو وقت باقی رہ گیا ہے وہ اپنی مدت پوری کریگی اور صوبائی حکومت بلوچستان اپنے وسائل میں رہتے ہوئے عوام کے جائز و بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کررہی ہے۔


