قلات،کورونا کے مریضوں کی تعداد 18ہوگئی

قلا ت:قلات میں مزید تین افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق، مریضوں کی کل تعداد 18 ہوگئی، کورونا سے متاثرہ افراد کو گھروں میں قرنطینہ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پرنس عبدالکریم خان ہسپتال قلات ڈاکٹر علی اکبر نیچاری نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قلات میں اب تک کل 109 افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے ہیں جن میں سے 18 کے کورونا ٹیسٹ مثبت آگئے ہیں جن میں تحصیل قلات کے 8 جبکہ دس کا تعلق تحصیل منگچر سے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 25افراد کے ٹیسٹ کے رپورٹس آنا باقی ہے۔ جبکہ دیگر 69 افراد کے رپورٹس نیگیٹو آئے ہیں۔ جن افراد کے رپورٹس مثبت آئے ہیں انہیں گھروں میں آئسولیٹ کردیا گیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس قلات میں پھیلنے لگا ہے جہاں پر لوگ خوف کی وجہ سے ٹیسٹ کرانے سے کترانے لگے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قلات میں موسم کے حوالے یا لوگوں میں معمول کے مطابق زکام نزلہ یا بخار اور کھانسی کی بیماریاں تو عام ہوتی ہے لیکن گزشتہ چند مہینوں سے جو عالمی وبا کورونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس سے ملک بھر سمیت بلوچستان میں بھی کئی افراد اس وبا کا شکار ہوئے جبکہ متعدد افراد کی زندگی اس وبا نے چھین لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکایات آرہی ہے کہ قلات میں بخار زکام کھانسی کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہم میڈیا کے زریعے عوام سے اپیل کرتے ہیکہ کورونا کے پیش نظر اگر کسی شخص یا ان کے گھر میں کسی فرد کو کورونا وائرس کی علامات خصوصا تیز بخار، کھانسی، زکام یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری طور پر پرنس عبدالکریم خان ہسپتال سے رجوع کرے تاکہ متعلقہ مریض کا کورونا ٹیسٹ کیا جاسکیں۔اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں انکے گھروں میں کورنٹائن کرینگے۔ عوام اور میڈیا اس بارے میں تعاون کرے اور لوگ اس وبا سے بچاو کیلئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرے اگر کسی کو کورونا وائرس لگی ہے اور وہ لاپرواہی سے کام لے رہے ہیں تو یہ متعلقہ شخص کے گھر رشتہ دار پڑوسی اور اس شہر کے دیگرلوگوں کیلئے بہت ہی خطرناک صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبا سے بچاو کیلئے لوگ اگر احتیاط نہیں کرینگے تو قلات میں وبا کے پھیلاو اور نقصان کو پھر کنٹرول کرنا ناممکن ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اس حوالے سے شعور اجاگر کرے تاکہ لوگ ایس او پیز پر عمل کرے اور کورونا وائرس کی ظاہر والے افراد اپنا کورونا ٹیسٹ کرائے اور اس وبا کے نقصان سے ہم اور علاقہ محفوظ رہ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں