کوئٹہ کی صورتحال غم کسی کا بھی ہو خوش نہیں ہونا چاہیے، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ:سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر ر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ کوئٹہ کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں عرض ہے کہ غم چاہے جس کا بھی ہو چاہے دشمن کا کیوں نہ ہو اس پر خوش نہیں ہونا چاہیے تاہم اکابریں کو ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہیے کہ افغانستان میں دنیا بھر کی افواج کی موجودگی میں وہاں کئی دہائیوں سے کشت و خون جاری ہے بلا امتیاز رنگ ،نسل،زبان،مذہب اور فقہ و فرقہ سب متاثر ہوئے ہیں جس کی پاکستان میں بھی تپش محسوس ہوتی ہے مگر افسوس ہے ہمیشہ ہم طوطا چشمی کا شکار ہوکر یا مصلحتا’’ اس کو داخلی مسئلہ سمجھ کر ظالم کو ظالم ،قاتل کو قاتل کہنے کی بجائے باہم دست و گریبان و استعمال ہوتے رہے ہیں کبھی ہزارہ کے نام پر بلوچ سے کبھی پنجابی سے اب پٹھان سے لڑایا جارہا ہے بدقسمتی سے ایسے مہرے ہر قوم میں پائے جاتے ہیں جو کبھی بلوچ پشتون کے نام پر صوبے میں آگ و خون کی ہولی کھیلنے کے لئے برادر اقوام کو دست و گریبان کیا جاتا ہے کبھی مذہب کے نام کو استعمال کرکے بے گناہ لوگوں کی جان لیکر اپنے ایجنڈے کو پورا کیا جاتا ہے معذرت کے ساتھ نہ افغانستان میں پشتون کی جنگ ہے اور نہ ایران و سعودی عرب مذہب کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ تینوں ایک ہی مالک کے ہرکارے ہیں ہمیں ان کے پیچھے حمایت کی پاداش میں گذشتہ نصف صدی سے ہماری صدیوں پرانی روایات و بھائی بندی کو پامال کرتے ہوئے یہ کھیل جاری ہے جب تک ہم اپنے سودو زیاں کا خود ادراک کرکے تعصبات کے بت کو پاش پاش نہیں کریں گے یہ ننگ دین،ننگ وطن،ننگ قوم کے نام پر ہمیں تر نوالہ سمجھ کر نگلتے رہیں گے ہمارا نام نہ ہوگا داستانوں میں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں