صنفی تشدد کی روک تھام، PPHI کےزیراہتمام حکومت بلوچستان اورUNFPA کا مشترکہ اجلاس

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) PPHI کے زیراہتمام حکومت بلوچستان اورUNFPA کے تعاون سے صنفی تشددکے کیسزکورپورٹ کرنے(GBV Referral Pathways)کے حوالے سے گذشتہ روزتمام اسٹیک ہولڈرزکامشترکہ اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں کمپنی سیکریٹری PPHI-Bمحمدرفیق رئیسانی، پروگرام کوارڈینیٹرPPHI-Bہارون کاسی،UNFPA کی انیتااہوجااورڈاکٹرانام بشیر، ویس، کوئٹہ آن لائن، تعمیرخلق فاؤنڈیشن، دارالامان، بی آرایس پی، مرسی کور، محکمہ سوشل ویلفیئروومن ڈویلپمنٹ، ایس پی او، ایم این سی ایچ پروگرام اوریواین ایچ سی آرکے نمائندگان نے شرکت کی۔شرکاء نے صنفی تشدد، جنسی ہراسگی، ماں اوربچوں کی صحت، خواتین کو درپیش مشکلات، معذورافرادکو طبی سہولیات کی فراہمی اوررجسٹریشن تک رسائی ودیگر امورپرتفصیل سے گفتگوکی، اوراہم فیصلے بھی کئے گئے۔اس موقع پرکمپنی سیکریٹریPPHI-B محمدرفیق رئیسانی نے کہا کہ PPHI-B کے زیراہتمام 734سے زائدBHUs میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں، زچگی کے دوران ماں اوربچوں کی زندگی کومحفوظ بنانے کیلئے صوبہ بھرمیں 177لیبررومزبھی فعال ہیں، انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی اورمالی مشکلات کے باوجود PPHI-Bنے صوبے میں امیونائزیشن پروگرام کومزیدموثربنانے کیلئے247ویکسی نیٹرزبھی تعینات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زچگی کے دوران شرح اموات میں تشویشناک حدتک اضافہ ہواہے جس کی ایک اہم وجہ طب کے شعبے میں ضروری آلات اورسہولیات کی عدم فراہمی ہے۔ غربت، غذائی قلت، شعورآگاہی کافقدان اورمعاشی مشکلات بھی اموات میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان خواتین کیلئے خطرناک ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبرپرہے، مستقبل میں خواتین کومحفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، خواتین پرصنفی تشددکی روک تھام، سروسز کی فراہمی، انصاف تک رسائی اور رابطہ سازی کوموثربنانے کیلئے تمام محکموں کوذمہ داری کامظاہرہ کرناہوگا، چیلنجزبہت زیادہ ہیں مگرہم سب مل کرکام کریں تومعاملات میں بہتری آسکتی ہے۔اس موقع پر پروگرام کوارڈی نیٹرہارون کاسی نے کہا کہ PPHI-B کے پاس طب کے شعبے میں 734سے زائدBHUs کاسب سے بڑانیٹ ورک ہے اورہم صوبے میں 45فیصدآبادی کو بنیادی طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم Promotive, Preventive and Curativeکے شعبوں میں خدمات فراہم کر رہے ہیں، اس کے علاوہ PPHI-B سائیکالوجی کی سروسزفراہم کررہے ہیں جس کیلئے UNFPA معاونت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی صحت اورسائیکالوجیکل سپورٹ پرکسی نے توجہ نہیں دی، تاہم اب سروسزکے معیارمیں کافی حدتک بہتری آئی ہے، PPHI نے بلوچستان میں 22ٹیلی ہیلتھ سینٹرزبنائے ہیں جوطب کے شعبے میں ایک انقلابی اقدام ہے،ٹیلی ہیلتھ سینٹرزمیں پمز اسلام آبادکے اسپیشلسٹ ڈاکٹرزآن لائن ٹیکنالوجی کے ذریعے مریضوں کامعائنہ کرکے مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ PPHIبلوچستان نےUNFPA کے تعاون سے خواتین کو سائیکالوجی کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوئٹہ، پشین،چمن، ہرنائی، لورالائی میں سینٹرزبنائے ہیں،پروجیکٹ کے تحت لسبیلہ اورجھل مگسی میں مزیدسینٹرزبنائے جائیں گے۔اس موقع پرUNFPA کی نمائندہ انیتااہوجانے کہا کہ ہم سب نے اپنی آنے والی نسل اورخواتین کو بہترمستقبل دینے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ دوردرازعلاقوں کیساتھ شہر میں بھی خواتین کی مشکلات کوسمجھناہوگا۔UNFPA حکومت کیساتھ مل کر معاملات کوبہتربنانے اورطبی عملے کے استعدادکارکوبڑھانے کیلئے مکمل ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرے گی۔اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالرڈاکٹرعطاء الرحمن نے کہا کہ یہاں 50فیصدسے زائدآبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزاررہی ہے،اسلام نے ہمیں غرباء ویتیم اورمساکین کیساتھ ظلم کرنے سے سختی سے منع کیاہے، ہم پرسب فرض ہے کہ غرباء اورکمزورطبقات کی دادرسی کرکے ان خصوصی خیال رکھیں، ہم نے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے پشتواورمقامی زبانوں میں لازمی موادکاترجمہ کیاہے جس سے مقامی آبادی کوفائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بلاشبہ صحت کے شعبے میں PPHI-Bاچھاکام کررہی ہے ہم سب کو بھی اپنی ذمہ داری بہترطریقے سے سرانجام دیناہوگا۔اس موقع پر کوئٹہ آن لائن کے بانی ضیاء خان نے کہا کہ سوشل ویلفیئرکے پاس 21ہزارمعذورافرادرجسٹرہیں مگرحقیقت میں معذورافراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے، ہمیں معذوروں کی رجسٹریشن کے حوالے سے تعاون کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان میں بڑی تعدادمیں پروفیشنل معذورافرادتعلیم مکمل کرکے بیروزگاربیٹھے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ PPHI-B کی جانب سے دارالامان میں رہائش پذیرخواتین کیلئے ہفتہ وارموبائل یونٹ کے ذریعے مفت میڈیکل کیمپ کاانعقادکرنے، پارٹنرآرنگائزیشن میں معذورافرادکیلئے کوٹہ مقررکرکے اس پرعملدرآمدکرنیکے حوالے سے بھی فیصلہ سازی کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں