بلوچستان اسمبلی اجلاس، جامعات کے مالی بحران کے حل کیلئے اقدامات سمیت دیگر قرار دادیں منظور

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جامعات کے مالی بحران کے لئے حل کے لئے اقدامات اٹھانے ، خواتین کے لئے ہر سطح پر الگ ڈائر یکٹوریٹ بنانے محکموں میں خواتین کا کوٹہ بڑھا کر 33فیصد کرنے ، خاران احمد وال روڈ اور خاران بسیمہ روڈ کو وفاقی پی ایس ڈی میں شامل کر کے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی قرار داد منظور کرلی گئیں ، سردار یار محمد رند کی جانب سے 11مارچ کو انکے بیٹے پر حملے کی تحریک التواءپیش کی گئی ،پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی سال 2018-19کی رپورٹ منظور کرلی گئی ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو پینل آف چیئر پرسن کے رکن اصغر ترین کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان اسمبلی میں وقفہ سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث موخرکردیا گیا ۔ اجلاس میں پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ خان زیرے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ کہ صوبے کے گیارہ پبلک سیکٹر یو نیورسٹیز بالخصوص یونیورسٹی آف بلو چستان، بلو چستان یو نیورسٹی آف انفار میشن ٹیکنا لوجی، انجینئر نگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز ، سر دار بہادر خان وویمن یونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹیز اپنی تاریخ کی بد ترین ما لی و انتظامیہ بحران سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹیز کے اساتذہ کرا م، طلباءوطالبات اور ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی بنا سخت مشکلات کا سامنا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اب تک نہ تو وفا قی حکومت اور نہ ہی صوبائی حکومت نے اس بابت کوئی خاص اقدامات اٹھائے ہیں۔لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کر تا ہے کہ وہ فوری طورپر وفا قی حکومت اور ایچ ایس سی سے رجوع کر ے کہ صوبہ کے گیار پبلک یو نیورسٹیوں کی ما لی و انتظامی بحران کو ختم کر نے کے لئے ذیل جامع اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔و فا قی حکومت یونیورسٹیز کے Recurringبجٹ اور تر قیاتی بجٹ کو دگنا کرے ، ایچ ای سی کے بجٹ میں صوبے کا حصہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق کرے ، صوبائی حکومت کو صوبے کی تمام سر کا ری شعبے کی یو نیورسٹیوں کے لئے ما لی امدادی گر انٹ ان ایڈ کم از کم 10ارب روپے تک کا اضا فہ کر کے ہر سال اس میں 10فیصد اضا فہ کیا جائے ، تمام سر کا ری یونیورسٹیوں کے موجود ہ ما لی بحران کو حل کر نے کے لئے وفا قی حکومت ہر یو نیورسٹی کے لئے الگ الگ 3ارب روپے اور صوبائی حکومت دو دو ارب روپے بیل آوٹ پیکیج کا فوری طورپر اعلان کر ے ، ایچ ای سی اسلام آباد میں آفسران اور ملازمین کی تعیناتی میں صوبہ بلو چستان کا کوٹہ اسی صوبے کے لوگوں کو دیا جائے ، چیئر مین ایچ ای سی اسلا م آباد کی تقرری وفا ق کے یو نٹوں میں رو ٹیشن کی بنیاد پر کی جائے۔ قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے نصر اللہ زیرے نے کہا کہ ملک میں 170جامعات کے 300سے زائد کیمپس ہیں جن میں 2لاکھ ملازمین ہیں صوبے کی تمام بڑی جامعات مالی بحران کا شکار ہیں جس کی وجہ میرٹ کے بغیر وائس چانسلران کی تعیناتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یو نیسکو کے چارٹر کے تحت جی ڈی پی کا 4فیصد تعلیم پر خرچ ہونا چاہےے جو کہ نہیں ہورہا صوبے میں جامعات کے لئے صرف اڑھائی ارب روپے رکھ گئے ہیں سندھ میں 18.70ارب ، پنجاب میں 69ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ انتہائی کم ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو جامعات بند ہو جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ماڈل یونیوسٹیز ایکٹ بھی عجلت میں منظور کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بیوٹمز کے ملازمین آج بھی تنخواہوں سے محروم ہیں انکے پیشن انڈومنٹ فنڈ بھی نہیں ہیں جامعہ کے اخراجات 2350ملین سالانہ ہیں جبکہ اسے 1500ملین آمدن ہوتی ہے جامعہ کا خسارہ 850ملین ہے تمام اعلیٰ پوسٹوں پر ایکٹنگ چارج پر لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گریڈ 21کی افسر کیسے گریڈ 22کے وائس چانسلر کے امیدوار کا انٹرویو لے سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں