استنبول میں 2 بچوں کی مہارت کیساتھ چوری کی واردات، 10 سیکنڈ میں چار ملین مالیت کا سونا لے اڑے
انقرہ (این این آئی) بالغ اور سمجھ دار افراد کی طرح انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں 8 سے 12 سال کی عمر کے دو بچوں نے وسطی استنبول میں واقع ایک علاقے میں مہارت کے ساتھ چوری کی واردات کی۔ چوری سے متاثرہ شخص کا ان کی طرف دھیان نہیں گیا۔ اسے اندازہ نہیں ہو پایا کہ اس کے ارد گرد کیا ہوا ہے۔ البتہ دکان کے مالک نے یہ واقعہ دیکھا۔عرب ٹی وی کے مطابق استنبول کی سلطان غازی کمشنری میں ایک جیولر کی دکان پر چوری ہوئی جہاں دو ترک بچے ایک شخص بیگ چرانے میں کامیاب ہو گئے جس میں 40 لاکھ ترک لیرا مالیت کا سونا موجود تھا۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم دو لاکھ 8 ہزار ڈالر کے برابر ہے۔ کیونکہ ترک لیرا اور امریکی کرنسی کے شرح تبادلے میں ایک لاکھ لیرا کی رقم لیراپانچ ہزار امریکی ڈالر کے برابر ہے۔دکان میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں نے جہاں بیگ کا مالک اپنے زیورات دکاندار کو دکھا رہا تھا۔ یہ منظر ریکارڈ کر لیا۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں بچے دو منٹ سے بھی کم وقت میں بیگ کو آسانی سے چرانے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے گاہک اور دکان کے مالک کے ساتھ بات کرنے میں مصروفیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے واردات مکمل کی۔تاجر نے کہا کہ میں اپنے گاہکوں سے ملنے گیا اور انہیں اپنی مصنوعات دکھا رہا تھا۔ سلطان غازی کے علاقے میں ایک دکان میں داخل ہونے کے چند منٹ بعد اور شخص دکان میں داخل ہوا اور زیورات خریدنے کی بات چیت شروع کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 10 سیکنڈ کے مختصر ترین وقت میں میں میرا بیگ چوری ہو چکا تھا۔زرگر دروازے پر کھڑے ایک بالغ کا پیچھا کرنے کے لیے جلدی سے دکان سے نکلا، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ وہ چور نہیں تھا جس نے اس کا بیگ چرایا تھا، چونکہ نگرانی کرنے والے کیمروں سے صاف ظاہر تھا کہ دو بچوں نے اس کا بیگ چرایا ہے۔دکان کے مالک اور تاجر نے پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ گذشتہ ہفتے پیش آنے والے اس واقعے بعد پولیس کم عمر ملزمان کو تلاش کررہی ہے۔حکام کو ابھی تک دونوں بچوں کا پتہ نہیں چلا ہے اور نہ ہی انہوں نے ان کی شناخت کے حوالے سے کوئی معلومات ظاہر کی ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق قرض چکانے کے لیے زیورات کے ڈیلر کو اپنا گھر اور گاڑی بیچنا پڑسکتی ہے۔ تاہم اگر پولیس نے اس کا گم شدہ سونا واپس کردیا تو وہ قرضوں کے بوجھ سے نکل جائے گا۔کاروباری شخص نے زیورات کی دکان کے دروازے کے سامنے دونوں بچوں کو دیکھا۔ ان میں سے ایک اپنے جوتوں کے تسمے باندھنے کا ڈرامہ کر رہا تھا۔ واردات کے بعد دونوں بچے تیزی سے نظروں سے اوجھل ہو گئے۔


