افغانستان کے ہمسایہ ممالک دہشت گردی کیخلاف مشترکہ محاذ بنائیں،سمر قند اعلامیہ
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بین نے کہا کہ ہے کہ 13 اپریل کو چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چھن کانگ نے سمرقند میں چین، روس،پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان افغان مسئلے پر دوسری غیر سرکاری کانفرنس کی میزبانی کی۔ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں انہو ں نے کہا اجلاس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور پاکستانی وزیر مملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھرنے شرکت کی۔ وانگ ون بین نے تعارف کرایا کہ چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، جن میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے افغانستان کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا فوری طور پر خاتمہ، افغان عوام کی بیرون ملک رقوم کی فوری واپسی، اور افغانستان اور خطے میں فوجی اڈے دوبارہ نہ قائم کرنے کے لیے چھ اہم اتفاق رائے شامل ہیں۔ملاقات کے بعد چھن کانگ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں نشاندہی کی کہ افغان مسئلے کو ایک جامع اور منظم حل کی ضرورت ہے۔ چین اس بات کی وکالت کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کی معیشت کو ترقی دینے اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے، انسانیت اور ترقی کی امداد فراہم کرنے اور بات چیت اور مواصلات کے ذریعے افغانستان کی معتدل اور مستحکم طرز حکمرانی کو فروغ دینے میں مدد جاری رکھے گی تاکہ خواتین ،بچوں اور اقلیتی قومیتوں سمیت تمام افغان عوام کے بنیادی حقوق اور مفادات کا مو¿ثر طریقے سے تحفظ کیا جا سکے۔سمرقند:افغانستان کو دہشت گردی اور منشیات کے خطرے سے پاک ایک پرامن، متحد، خودمختار اور آزاد ریاست بننا چاہیے۔ افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سلامتی کی صورتحال بدستور سنگین ہے.چینی میڈیا کے مطابق افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا چوتھا اجلاس سمرقند ازبکستان میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چین، ایران، پاکستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔پرخلوص، حقیقت پسند اور باہمی اعتماد کے ماحول میں تمام فریقین نے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے رجحان پر تفصیل کے ساتھ جامع اور تعمیری بات چیت کی۔تمام فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان کو دہشت گردی اور منشیات کے خطرے سے پاک ایک پرامن، متحد، خودمختار اور آزاد ریاست بننا چاہیے۔ افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سلامتی کی صورتحال بدستور سنگین ہے۔تمام فریقوں نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے مابین انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون کو مضبوط کیا جانا چاہئے اور ایک متحدہ محاذ قائم کیا جانا چاہئے۔ فریقین نے بین الاقوامی برادری سے افغانستان کے ساتھ بات چیت اور رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور افغانستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مزید اقدامات کرے،اور مطالبہ کیا گیا ہےکہ افغان انتظامیہ تمام نسلی گروہوں، خواتین اور بچوں سمیت بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے تمام افغان شہریوں کو سماجی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی زندگی میں حصہ لینے کے مساوی حقوق فراہم کرے۔


