سٹیل ملز کے ملازمین کا کیا قصور ؟ اسد عمر کو اب مستعفی ہو جانا چاہے: مشاہد اللہ

اسلام آباد: سٹیل ملز کے معاملے پر سینیٹ میں گرما گرم بحث ہوئی۔ مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کے ملازمین کا کیا قصور ہے ؟ ووٹ لینے کیلئے بڑھی بڑھکیں مارنے والے اب استعفی دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہو جانا چاہے۔سٹیل ملز کی نجکاری کا معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا۔ ارکان سینیٹ نے سٹیل ملز کی نجکاری پر سوالات کئے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔ عمران خان اور اسد عمر نے کہا تھا سٹیل ملز چلا کر دکھائیں گے۔ بڑی بڑی بھڑکیں مارتے ہیں، اب استعفیٰ کیوں نہیں دیتے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا عمران خان کا دعوی تھا کہ سٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے۔ عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا ؟ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا، اب 9 ہزار ملازمین کو نکالاجا رہا ہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے مطالبہ کیا کہ سٹیل ملز سے متعلق ایوان میں الگ بحث کروائی جائے۔لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں پارکس کھل گئےلاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں پارکس کھل گئےوزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے جواب دیتے ہوئے کہا سٹیل ملز 2008۔09 میں منافع سے خسارے میں چلاگیا۔ سال 2015 میں سٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، اس کے بعد ساڑھے پانچ سال سے 35 ارب کی تنخواہ دی جا رہی ہے۔ سٹیل ملز کا قرضہ 211 ارب ہے اور 176 ارب کا خسارہ ہے۔حماد اظہر نے کہا سٹیل ملز ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ سٹیل ملز کے بعض ملازمین کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سٹیل ملز کو پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں۔ سٹیل ملزکی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں