شمالی افریقہ میں القائدہ کا سربراہ فرانسیسی فوج کے ہاتھوں ہلاک

فرانس کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے شمالی مالی میں القائدہ کے اہم رہنما اور شمالی افریقہ اسلامی مغرب کے سربراہ عبدالمالک درودکال کو ہلاک کر دیا ہے۔
اگر یہ خبر مصدقہ ہے تو یہ ساحل کے علاقوں میں اس تنظیم کے لیے ایک بھاری نقصان ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی تصور کی جائے گی۔
عبدالمالک درودکال اور اس کے کئی اہم ساتھیوں کو فرانسیسی فوجیوں نے تین جون کو ہلاک کیا۔ فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلے نے اپنے کئی ٹویٹر پیغامات میں بتایا یہ کارروائی الجزائر کی سرحد کے قریب شمالی مالی میں کی گئی۔ یہ انتہا پسند تنظیم اس علاقے میں ایک عرصے سے سرگرم تھی۔
ساحل کے علاقوں میں عبدالمالک درودکال خاصا سرگرم تھا۔ ابھی القائدہ اسلامی مغرب نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی۔
اس فرانسیسی کارروائی میں امریکہ نے بھی مدد کی تھی۔ افریقہ میں امریکی کمانڈر نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے انٹیلیجینس فراہم کی تھی۔ کرنل کرس کارنز نے کہا کہ یہ مشن اجتماعی فتح ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عبدالمالک درودکال دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کا ماہر تھا اور اسی کے تیار کردہ بارودی مواد سے سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔
سن 2013ء میں اسے الجزائر میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے الجزائر میں اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے مہاجرین کے دفاتر اور ایک سرکاری عمارت پر حملہ کیا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک اور 177 زخمی ہوئے تھے۔
القائدہ اسلامی مغرب 1990ء کی دہائی میں انتہا پسند الجزائری باشندوں نے قائم کی تھی اور سن 2007ء میں اس گروپ نے باقاعدہ اسامہ بن لادن کے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
اس گروپ نے ساحل کے مختلف علاقوں میں کئی دہشت گرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس میں سن 2016ء میں برکینا فاسو کے ہوٹل اور ریسٹورانٹ پر حملہ بھی شامل ہے جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے، ان میں سے بیشتر کا تعلق مغربی ملکوں سے تھا۔
فرانس نے جمعے کو کہا کہ اس نے عظیم صحارا میں اسلامک سٹیٹ کے ایک لیڈر کو بھی گرفتار کیا ہے۔ اس کا گروپ نیجر کے مغربی سرحدی علاقوں میں متعدد دہشت گرد کارروائیاں کر چکا ہے۔ فرانس کی وزیر دفاع نے بتایا کہ انیس مئی کو فرانسیسی فوجوں نے محمد المرابت کو گرفتار کیا تھا۔ وزیر دفاع پارلے نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
علاقے میں اقوام متحدہ اور فرانس کے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود مالی، برکینا فاسو اور نیجر میں دہشت گرد سرگرمیاں ایک عرصے سے جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں