کورونا : اقوام متحدہ کی ’گلوبل فوڈ ایمرجنسی‘ کے خلاف تنبیہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں دنیا بھر میں اشیائے خوراک کی دستیابی کی صورت حال کے حوالے سے پیدا ہونے والی ممکنہ ہنگامی صورت حال کے خلاف خبردار کیا ہے۔

اس وقت دنیا میں بیاسی کروڑ انسانوں کو بھوک کے مسئلے کا سامنا ہے، جن کی اکثریت افریقہ اور ایشیا میں رہتی ہے
اس وقت دنیا میں بیاسی کروڑ انسانوں کو بھوک کے مسئلے کا سامنا ہے، جن کی اکثریت افریقہ اور ایشیا میں رہتی ہے
عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر اشیائے خوراک کی فراہمی کے موجودہ نظاموں میں جلد از جلد بہتری نہ لائی گئی تو پوری دنیا کو ممکنہ طور پر ‘گلوبل فوڈ ایمرجنسی‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اپنی اس تنبیہ کی وضاحت کرتے ہوئے انٹونیو گوٹیرش نے نیو یارک میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ”عالمی سطح پر اگرچہ اتنی زیادہ خوراک موجود ہے کہ دنیا کے تمام 7.8 ارب انسانوں کا پیٹ بھرا جا سکتا ہے، تاہم یہ بھی ایک المیہ ہے کہ آج بھی کرہ ارض پر 820 ملین یا 82 کروڑ انسان ایسے ہیں، جنہیں بھوک کے مسئلے کا سامنا ہے۔‘‘
پرتگال سے تعلق رکھنے والے انٹونیو گوٹیرش نے کہا، ”ہمارے فوڈ سپلائی سسٹم پہلے ہی ناکام ہوتے جا رہے ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کی عالمی وبا کے باعث یہ صورت حال خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔‘‘

خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن میں انتہائی حد تک غذائی قلت کا شکار ایک معصوم بچہ
عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر موجودہ حالات کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نتیجہ خیز بہتری لانے والے اقدامات نہ کیے گئے، تو عالمی سطح پر مزید 49 ملین یا تقریباﹰ پانچ کروڑ انسان انتہائی حد تک غربت کا شکار ہو جائیں گے۔
گوٹیرش کے الفاظ میں، ’’یوں عالمی سطح پر بھوک کا مسئلہ ایک نئی شدت اختیار کر جائے گا۔‘‘
دنیا بھر کو متاثر کرنے والی اس ممکنہ ‘گلوبل فوڈ ایمرجنسی‘ کا راستہ روکنے کے لیے انٹونیو گوٹیرش نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حالات میں سبھی ممالک میں اشیائے خوراک کی پیداوار اور ترسیل کے شعبوں سے متعلق تمام سسٹم بہتر بنائے جانا چاہییں اور ان کا پہلے سے کہیں زیادہ تحفظ ناگزیر ہو چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں