کرونا آؤٹ آف کنٹرول ہورہا ہے، عجب معاشی سرگرمیاں نہیں ہونگی تو روز گار کہاں ہوگا؟اپوزیشن

اسلام آباد:قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا آؤٹ آف کنٹرول ہورہا ہے، عجب معاشی سرگرمیاں نہیں ہونگی تو روز گار کہاں ہوگا؟حکومت کا بس نہیں چلتا ورنہ کورونا بھی آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں پر ڈال دیں۔جمعرات کو صدارتی خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے (ن)لیگی رکن عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ نے پریشان کر دیا کہ کورونا آؤٹ آف کنٹرول ہو رہا ہے، کرونا کے معاشی اثرات پر بات نہیں ہوئی،کورونا کی وجہ سے ایک ہزار ارب ڈالر کا عالمی سطح پر نقصان ہوا،دنیا کی ایکسپورٹ ایک تہائی کم ہوئی،ہماری معیشت سکڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب معاشی سرگرمیاں نہیں ہونگی تو روزگار کہاں ہوگا، ایک اندازے کے مطابق بیرون ممالک میں 30 لاکھ پاکستانی بے روزگار ہونے والے ہیں، 10 کروڑ پاکستانی سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ بیرونی زرمبادلہ بھی 5 ارب ڈالر کم ہونے کو ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے معاشی بربادی کو روکنا ہیاور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بناناہے، کیا عام پاکستانی پر معاشی ریلیف پیکج اثر انداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام کو بڑھانا ایک اچھا قدم تھا، احساس پروگرام میں کچھ ایشوز ہیں،دیکھنا ہے کہ چھوٹے علاقوں میں یہ پیکج پہنچا کہ نہیں، سٹیٹ بنک کی ری فنانسنگ سکیم کو اچھی طرح ڈیزائن نہیں کیا گیا، کمرشل۔بنک قرضوں کو تیزی سے موخر نہیں کر رہے، ابھی تک آٹھ فیصد قرضے موخر ہوئے ہیں سٹیٹ بنک اس سست رفتاری پر بنکوں سے پوچھے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ری فنانسنگ سکیم میں ابھی تک 10 لاکھ سے کم لوگوں کو ریلیف دیا گیا، کویڈ ریلیف پیکج کچھ بڑے صنعتکاروں کو فائدہ پہنچا رہا ہے، این ای سی نے بتایا کہ آئندہ سال 2.1معاشی شرح نمو ہو گی،جب دنیا نیگیٹو جا رہی ہے تو آپ کس بنیاد پر 2.1 فیصد گروتھ ریٹ بتا رہے ہیں۔رکن اسمبلی کشور زہرہ نے کہاکہ نئے پاکستان کی خواہش میں جس پلیٹ فارم پر قدم رکھا وہاں سناٹا دیکھا، کراچی طیارہ حادثے کے بعد نہ ہ وزیر اعظم تشریف لائے نہ صدر۔ کشورہ زہرہ نے کہاکہ کراچی ایئرپورٹ کے آس پاس کالعدم تنظیموں کی کچی آبادیاں ہیں،کراچی شہر درد سے بھرا پڑا ہے۔ کشورہ زہرہ نے کہاکہ ہم نے پرانے پاکستان سے پیچھا چھڑانے کیلئے نئے پاکستان کے پلیٹ فارم پر قدم رکھا تھا، کراچی کے لوگوں کیساتھ ناانصافیاں کب تک ہوں گے۔کشورہ زہرہ نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں میں بھی کراچی کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا،ہم آپکے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں لیکن کراچی میں استحکام چاہیے۔ عبد القادر پٹیل ن کہاکہ کورونا وائرس کے حوالے سے پہلے وزیراعظم نے اسے فلو کہا اور کہا کہ ڈیڑھ آدمی مریگا،اب وہ کہتے ہیں کہ سنگین بیماری ہے،آپ نے چینی کے حوالے سے کمیشن بنایا، میں اس وقت کہا تھا کہ کمیشن چھوڑیں آپ کے دائیں بائیں آٹا، چینی چور بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے بڑی چوری تو اعتماد کی چوری ہوتی ہے، عوام کے اعتماد پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادویات سے لے کر اشیاء تک پر ہر چیز پر حکومت نے اعتماد ختم کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 400 فیصد ادویات کی قیمتیں بڑھ گئیں، چینی کا سیکنڈل سامنے آیا، ٹڈی دل کے اثرات سے ابھی آنا باقی ہیں مگر آٹا مہنگا ہوگیا ہے،پٹرول خشک ہوچکا، آپ لائن لگا کر 12 ہزار دے کر بزرگوں سے رقص کرواتے ہیں،حکومت کا رویہ یہ ہے کہ ان کا بس نہیں چلتا ورنہ کورونا بھی آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں پر ڈال دیں۔عالیہ حمزہ نے کہاکہ اپوزیشن حکومت پر اعتراض کر رہی ہے کہ کورونا پر وزیراعظم کچھ نہیں کر سکے،اپوزیشن اپنی عینک بدلے تو ان کو حکومت کا امدادی ریلیف پروگرام نظر آئے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے ستر ترقی پزیر ممالک کے قرض ملتوی ہوئے،2010 میں چینی بحران کے وقت چینی کی قیمت 140 روپے تھی،2015 میں پٹرول،ڈالر بحران آیا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بحران پر کوئی کمیشن نہیں بنا،جو رپورٹس بنیں وہ منظر عام پر نہ آسکی،10 ارب کا آٹا سندھ حکومت کے چوہے کھا گئے،ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے 42 ڈبل کیبن گاڑیاں منگوائیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو چار روپے فی کلو سبسڈی سٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر دی،گزشتہ دور حکومت میں 20 ارب کی سبسڈی سلیمان شہباز کو دی گئی،وزیر اعظم عمران خان کی ہمت تھی کی چینی بحران پر ایکشن لیا اور رپورٹ منظر عام پر لائی،سٹیل ملز کی نجکاری پر اسد عمر، وزیر اعظم پر تنقید کی جا رہی ہے،ہم نے حکومت میں آتے ہیں سٹیل ملز کو چلانے پر 60 روز میں رپورٹ طلب کی،نجکاری کمیشن نے آٹھ ماہ کی ورلنگ کے بعد سٹیل ملز کی نجکاری پر سفارش کی،مشترکہ مفادات کونسل دو مرتبہ سٹیل ملز کی نجکاری کا کہہ چکی ہے،سٹیل ملز کو 2015 میں خسارے میں چھوڑا گیا،ن لیگی وزیر نے گزشتہ دور حکومت میں بیان دیا کہ پی ائی اے کے ساتھ سٹیل ملز مفت لے لیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ سٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سگریٹ نوشی کو دنیا بھر میں مصر صحت سمجھا جاتا ہے،پاکستان کے بجٹ میں اگر کوئی چیز سستی کی جارہی ہے تو وہ سگریٹ ہے،ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائیدہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سگریٹ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ بابر اعوان نے کہاکہ اس معاملہ کو متعلقہ وزارت کے ساتھ اٹھائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں