اخترمینگل ہمارے حلیف تھے اور رہیں گے، شبلی فراز

اسلام آباد: وزیراطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ بلوچستان نینشل پارٹی مینگل کے سربراہ اخترمینگل ہمارے حلیف تھے اور رہیں گے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کے تمام تحفظات جلد دور کرلیں گے۔ سارے اتحادی ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ اخترمینگل سے رابطہ کررہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اختر مینگل کے 6 نکاتی مطالبے پر کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی میں جہانگیر ترین بھی تھے مگر وہ اب نہیں ہیں۔کمیٹی میں جلد نئے ممبر کو شامل کرلیں گے۔وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ممبر کا تقرر ہوتے ہیں اختر مینگل کے تحفظات دور ہوجائیں گے۔ ایک دو روز میں تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ بلوچستان صوبہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ بجٹ کا معاملہ بھی بہتر طریقے سے حل ہوجائے گا۔اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے تحریک انصاف اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا تھا کہ میں آج ایوان میں پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایوان میں موجود رہیں گے اور اپنی بات کرتے رہیں گے۔اختر مینگل نے کہا تھا کہ حکمران جماعت نے ہمارے ساتھ بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے معاہدہ کیا تھا۔ کیا ان معاہدوں پر عملدرآمد کیا گیا؟ اس معاہدے پر شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اور یار محمد رند کے دستخط ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم کوئی کالونی نہیں ہیں ہمیں اس ملک کا شہری سمجھا جائے۔ ہم نے دو سال انتظار کیا لیکن ابھی بھی وقت مانگا جارہا ہے۔اختر مینگل نے کہا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور ہم نے اسے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے نکات سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونے تھے لیکن ہمیں ساتھ لے کر تو چلا جائے۔بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا تھا ایک سال پہلے کہا تھا کہ شاید ہم حکومت کا حصہ نہ رہیں کیونکہ ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے جا رہے تاہم حزب اختلاف ہماری شرائط مان لے تو حزب اختلاف میں ‌شامل ہونے کیلئے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں