وفاق سے علیحدگی کے اثرات بلوچستان حکومت پر بھی پڑیں گے،جہانزیب جمالدینی

کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ماضی کی حکومتوں کی طرح بلوچستان کو لولی پوپ دے رہے ہیں مذاکراتی کمیٹی کے پاس اختیارات ہیں تھے انہیں تو معاہدے کا پتہ بھی نہیں تھا وزیراعظم عمران خان سے پانچ،چھ ملاقاتیں ہوئی مگر وہ ضعیف تھا کمانڈ اور کنٹرول ان کے ہاتھ میں نہیں ہے چھ نکات میں ایک پر بھی عملدرآمد ہوتا تو ہم بلوچستان کی عوام کو تسلی دے سکتے تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ انتخابات کے بعد ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کر چکے تھے پارٹی کی جانب سے چھ نکاتی ایجنڈے پر انہوں نے ہم سے تسلیم کیا وفاق کی جانب سے صرف کمیٹی بدلتی رہی عملی کام کا مظاہرہ نہیں کیا گیا صرف وعدے کرتے رہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے چھ نکات پر پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا پریشر تھا حکومت ہمارے چھ نکات میں سے ایک پر بھی عملدرآمد کرتے تو ہم بلوچستان کے عوام کو تسلی دے سکتے تھے حکومت نے 410لاپتہ افراد کو بازیاب کراچکے ہیں اس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے 500سے زائد افراد مزید لاپتہ ہوچکے ہیں وزیراعظم عمران خان سے پانچ،چھ ملاقاتیں ہوئی مگر وہ ضعیف تھا کمانڈ اور کنٹرول ان کے ہاتھ میں نہیں ہے صرف تسلی ہی دے سکتے ہیں ہم نے بلوچستان کی تعمیر وترقی کیلئے پی ایس ڈی پی میں فنڈ مختص کرنے کیلئے کہا تھا اس پر بھی کٹ لگا یا گیا پھر کہتے ہیں کہ ہم بلوچستان کے حقوق دینے کیلئے کردارادا کریں گے ہمیں تو لگتا ہے یہ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح ہمیں لولی پوپ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے پاس اختیارات ہی نہیں تھے حکومت کی دلچسپی سے اندازہ کریں کہ کمیٹی کے ارکان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ کیا معاہدے ہوئے تھے ہم حکومت سے بلیک میلنگ کا سوچ ہی نہیں سکتے ہیں ہم نے ہمیشہ چھ نکات کے علاوہ اور کچھ بھی اس بے اختیار کمیٹی کے سامنے نہیں رکھا ہے انہوں نے کہا کہ دو سال انتظار کیا اور بارہا تحفظات سے آگاہ کرتے رہے آخر اس نہج پر پہنچ گئے سیاسی جماعتوں کے دروازے بند نہیں ہوتے تاہم صورتحال ایسی بنی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ یہاں ایک قوم بننے کا فقدان ہے سیاسی جماعتیں بھی جہاں ووٹ بینک دیکھتی ہیں وہاں ان کی توجہ زیادہ ہوتی ہے وفاق سے علیحدگی کے اثرات بلوچستان حکومت پر بھی پڑیں گے انہوں نے کہاکہ یہاں اگر نئی حکومت آجائے تب بھی بلوچستان کو نظرانداز کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں