مذہبی تہوار ’عید العریش‘، یہودی آباد کاروں کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا

بیت المقدس (صباح نیوز)ڈیڑھ ہزار اسرائیلی یہودی آباد کاروں نے مذہبی تہوار ”عید العریش”کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔اسرائیل میں یہودی تہوار عید العریش کے تیسرے روز ہزار آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اسی طرح مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی کو ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے لیے بند کردیا گیا۔کم از کم ایک ہزار یہودی آباد کار مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر داخل ہوگئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی ۔ یہودیوں کے ”عید العریش”کے تیسرے دن ہزاروں افراد نے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے البراق سکوائر میں منعقدہ جشن کی تقریب میں شرکت کی۔مسجد اقصیٰ کے حملہ آوروں میں سابق وزرا اور کنیسٹ ارکان بھی تھے جنہوں نے مشرقی القدس کی اولڈ میونسپلٹی کی گلیوں میں گھومنے کے بعد مسجد کے صحنوں میں تلمودی رسم ادا کی۔ تیسرے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار ہو گئی۔الاقصیٰ پر بڑے پیمانے پر یہودیوں کی یلغار ہیکل گروپوں کی اپیل پر کی گئی تھی۔ یہودیوں کا یہ تہوار عید العریش سات روز تک جاری رہے گا۔ تہوار کے باقی دنوں میں فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔اس سال ”ہیکل”کے گروپوں نے اپنے حامیوں سے الاقصیٰ پہنچنے اور ہیکل کی تطہیرکی نماز کے لئے گزشتہ سالوں کی تعداد کا ریکارڈ توڑنے کی اپیل کر رکھی ہے۔ اس صورتحال میں فلسطینی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں مذہبی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں