نیشنل پارٹی نے پنجگور کے عوام کو جس بے امنی کی طرف دھکیلا اس سے ہر گھر زخموں سے چور چور ہے، اسد بلوچ

پنجگور ( این این آئی)پنجگور بی این پی عوامی کے زیراہتمام تاریخی فلیگ شو میں شامل ہزاروں کارکنوں کے اجتماع سے بی این پی عوامی کے مرکزی صدر وسابق صوبائی وزیر میر اسداللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی عوامی ایک ترقی پسند پارٹی ہے جسکی سیاست تعمیری اور عام عوام کی خوشحالی کے لیے ہے عوام 8 فروری کو بی این پی عوامی کے انتخابی نشان اونٹ پر ٹپہ لگاکر ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھیں تسپ کے کارکنوں نے آج کے فلیگ شو میں ثابت کردیا کہ تسپ بی این پی عوامی کا قلعہ تھا اور ہے عوام تسلی رکھیں ان شائ اللہ تعالی اللہ پاک کی مدد ونصرت و عوام کے ووٹوں سے پنجگور کی تینوں نشتوں پر کامیابی حاصل کریں گے پنجگور کو دوبارہ متقل گاہ نہیں بننے دینگے نیشنل پارٹی نے 2013 کے بعد پنجگور کے عوام کو جس کرب اور بدامنی کی طرف دھکیلا تھا اس سے پنجگور کا گھر گھر زخموں سے چورچورتھا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی این پی عوامی میونسپل کمیٹی تسپ کے زیراہتمام فلیگ شو کی مناسبت سے کارکنوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا فلیگ شو میں پارٹی کے کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی میر اسداللہ بلوچ کے قافلے کو تسپ پہنچنے پر بی این پی عوامی تسپ کے کارکنوں نے چار مخلتف مقاماتِ پر میر اسداللہ بلوچ اور انکے قافلے میں شامل دیگر ہزاروں کارکنوں کا شاندار اور فقیدالمثال استقبال کیا اور انہیں بی این پی عوامی زندہ باد میر اسداللہ بلوچ قدم بڑھاو ہم تمارے ساتھ ہیں کے نعروں کی گونج میں میر انور جان فٹبال اسٹڈیم کے گراونڈ میں پہنچایا گیا فلیگ شو کے قافلے میں بی این پی عوامی کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری نوراحمد بلوچ مئیر پنجگور شکیل احمد قمبرانی ڈپٹی مئیر عبدالباقی ضلعی آرگنائزر رحمدل ڈپٹی آرگنائزر جلیل احمد سیلانی ،نثاراحمد عطاءمہر زاکر رئیس شمس بلوچ حاجی منیراحمد وسیم اشرف تسپ کے رہنماوں الطاف حسین ملازئی، محمد جاں بلوچ راشدلطیف حاجی مقبول احمد حاجی خدارحیم اور دیگر پارٹی رہنما شامل تھے میر اسداللہ بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پنجگور غیور بہادر اور وفا کرنے والوں کا شہر ہے بی این پی عوامی نے پنجگور میں جو ترقیاتی پلان شروع کررکھا تھا اس میں پارٹی عوام میں سرخرو ہوئی ہے اج پنجگور چاروں اطراف سے روشنیوں کا ایک شہر بن چکا ہے اچھی سڑکوں کے ساتھ تعلیمی انسٹیٹوٹ کا جھال بھچا دیاگیا ہے 4 ہزار ایکڑ پر پنجگور میں مکران یونیورسٹی کی بنیاد رکھ دیاگیا ہے جس کے لیے اربوں روپے منظور کرواچکا ہوں انہوں نے کہا کہ مخالفین اگر سیاسی میدان میں میرا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو دلیل کے ساتھ اکر اپنی کارکردگی اور پروگرام عوام میں پیش کریں میری زات سے اگر کسی کو مسئلہ ہے تو وہ کسی اور فورم پر اکر بات کریں میرا تعلق عوام سے ہے اور عوام کا رشتہ مجھ سے قائم ہے اج کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا یہ عوامی سیلاب مخالفین کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے عوام نے اپنا فیصلہ بی این پی عوامی کے حق کے میں دے دیا ہے اور ان شائ اللہ پنجگور کی تینوں نشستوں سے بھاری اکثریت کے ساتھ جیت کر پنجگور کو وہ مقام اور ترقی دینگے جس کی مثالیں باہر کے لوگ اکر دینگے میراسداللہ بلوچ نے کہا کہ زندہ قومیں ان کاموں کو یاد رکھتی ہیں جن کی بدولت انکے نسلوں کو فائدہ پہنچتی ہیں تسپ میں تین ارب کے ترقیاتی اسکیمیں منظور کرواچکا ہوں اور ان شاءاللہ اگلی بار ایک ارب روپے عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرنے کا میرا پلان ہے انہوں نے کہا کہ ہم امن اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں کامیابی کے لیے شارٹ کٹ مارنا ہمارا وطیرہ نہیں رہا ہے اور نہ کسی کے چوکٹ پر اقتدار کے لیے سوال کیا ہے اور نہ ائندہ کسی کے چوکٹ پر دستک دینگے عوام نے جس طرح بھاری مارجن ہمیں جتوایا تھا اس بار ہمارا ٹارگٹ 50 ہزار ووٹوں کا ہے جس تعداد میں عوام بی این پی عوامی میں شامل ہورہے ہیں وہ پارٹی کے لیے تاریخی لمحات ہیں اگر ہمارے 800 سو کارکن دوسروں کے بھکاوے میں اکر پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ہیں تو بی این پی عوامی کے کاروان میں 3600 چھتیس سو سیاسی کارکنوں نے اکر بی این پی عوامی میں شمولیت اختیار کرلی ہے مخالفین جھوٹے دعوو¿ں سے بی این پی عوامی کا راستہ نہیں روک سکتے انہوں نے کہا کہ عوام نیشنل پارٹی کو ووٹ کس بات پر دیں چیف منسٹر سمیت 16 وزرا کے ساتھ انہوں نے بلوچستان بالخصوص پنجگور کے لیے کونسا اچھا اور تعمیری کام کیا ہے جن سے متاثر ہوکر عوام نیشنل پارٹی کو ووٹ دے انہوں نے کہا کہ اج پنجگور کے چپے چپے پر بی این پی عوامی کءنشانیاں موجود ہیں نوجوانوں کو روزگار کے ساتھ اعلی تعلیم اور ہنرمندی سکھانے کے لیے ادارے ہم نے بناکر دیئے ہیں تاکہ وہ جدید دور کے تقاضوں سے خود کو ڈال کر اعلی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کی طرف مائل ہوکر اپنے لیے ایک خوبصورت مستقبل تلاش کرسکیں پنجگور میرا گھر ہے اسے دوبارہ ایسے لوگوں کے حوالے نہیں کرسکتا جو اسے اپنے اقتدار کے لیے متقل گاہ بنائیں عوام امن کے ساتھ ترقی اور روزگار چاہتے ہیں یہ کام صرف بی این پی عوامی ہی کرسکتا ہےخالی نعروں سے قوموں کی تقدیر نہیں بدلتے نیشنل پارٹی کا منشور صرف بی این پی عوامی مخالفت پر قائم ہے اسکے جتنے بھی کارنر میٹگیں ہوئی ہیں ان میں میری زات پر سوال اٹھانے کے علاوہ عوام کو ایسا پروگرام نہیں دے سکا ہے جس سے دو فیصد لوگوں کے لیے بھلائی کا پروگرام شامل ہو انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی کارکردگی کو لیکر عوام میں جارہی ہے کسی کی زات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہمارا مقابلہ کرنا ہے تو پروگرام لیکر ائیں اور اپنی کارکردگی ثابت کریں چیف منسٹر اور 16 وزارتوں کے ساتھ پنجگور کے لیے کیا کارکردگی دکھائی تھی جس پر پنجگور کے عوام نیشنل پارٹی کو ووٹ دیں ۔اوتھل(آئی این پی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرﺅف مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان معروضی حالات سے دوچارہے ساحل وسائل کے باوجود بلوچستان کے عوام غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزاررہے ہیںبلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کو ہم حالت جنگ سے نکالیںبلوچستان میں نہ تعلیم ہے نہ صحت بلکہ یہاں کے لوگ آج کی اکیسویں صدی میں بھی پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں،انتخابات میں اتحاد کے حوالے سے جمعیت علماءاسلام سے بات چیت چل رہی ہے انشاءاللہ ہم خیال پارٹیوں سے بات چیت کرکے موثر حکمت عملی اپنا کر عام انتخابات میں حصہ لیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعیت علماءاسلام کے مرکزی اقلیتی رہنما مکھی شام لعل لاسی کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر ایس ایم سی فارم اوتھل میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوںنے کہاکہ عام انتخابات میں حصہ لینے کےلئے ہم سیاسی فضا قائم کرنا چارہے ہیںاتحاد کے حوالے سے سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسمنٹ کےلئے تمام سیاسی پارٹیوں سے بات چیت کےلئے ہم نے تمام آپشن کھلے رکھے ہیں اس حوالے سے ہم نے لسبیلہ سے انتخابی مہم کا آغاز کردیاہے کیونکہ لسبیلہ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں لسبیلہ کو ایشیاءکا گیٹ وے سے بھی جاتاتھایہاں کوسٹل بیلٹ ہے بلوچستان کی سب سے بڑی ساحلی پٹی لسبیلہ سے گوادر تک ہے تو ہم ساحل او ر وسائل کے باوجود ہمیں غربت میں دھکیلا جارہاہے بلوچستان میں ہپاٹائٹس بی سی تیزی سے پھیل رہی ہے نصیرآباد کے بعد سب زیادہ ہپاٹائٹس کے کیسز لسبیلہ اور حب میں ہیں زندہ رہنے کےلئے صاف پانی تک لوگوں کو مہیا نہیں جب بنیادی چیزیں ہی نہیں مل رہیں تو سوچیں باقی چیزوں کا کیا حال ہوگالسبیلہ اور حب زرعی علاقے ہیں یہاں کے لوگوں نے قومی اسمبلی کی نشست پر سردار اختر جان مینگل کو بڑی تعداد میں ووٹ دیئے ہیں ہماری لسبیلہ اور حب میں بی این پی کا بھوتانی برادرن ،جمعیت سے بلدیاتی الیکشن میں ایک اتحاد قائم تھا ہماری کوشش ہے کہ یہ اتحاد عام انتخابات میں بھی قائم رہے سردار اخترجان مینگل ابھی ملک سے باہرہیں وہ جب واپس آئیں گے تو جمعیت سمیت دیگر پارٹیوں سے ملکر ایک اچھی فضا قائم کریں گے اپنی پارٹی کے مفادات اور دیگر پارٹیوں کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے انہوںنے وڈھ کی کشیدہ صورتحال کے سوال کے جواب میں کہاکہ وڈھ کا معاملہ نہ قبائلی ہے نہ کسی زمین کا تنازع ہے سب کو معلوم ہے کہ 2004میں انکو لانچ کیاگیا اور مختلف علاقوں میں ڈیتھ اسکواڈ بنائے گئے لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا اغواءبرائے تاوان اور اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں موجودہ نگران صوبائی حکومت کی انکو حمایت حاصل ہے اور نگران حکومت براہ راست اس میں ملوث ہے بی این پی کو سیاست سے دور رکھنے اور ہماری مقبولیت کو ختم کرنے کےلئے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ چیزیں کی جارہی ہیں پچھلے چار ماہ نہ صرف ہمیں بلکہ پورے جھالاوان کوڈسٹرب کیا گیا کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر کرنے والے لوگ متاثرہورہے ہیں خاص کر وڈھ کے لوگوں کو معاشی حوالے سے تباہ کیا جارہاہے انکی فصلیں تباہ ہوئیں انکو جانی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہاہے اس ساری صورتحال میں حکومت نام کی کوئی چیز ہمیں نظر نہیں آرہی انہوںنے کہاکہ وڈھ سے کوئٹہ تک ہم نے ایک تاریخی لانگ مارچ نکالااس سے حکومت کو اندازہ ہوجانا چاہیے تھا کہ جتنا ہم بی این پی کی مقبولیت کو ختم کرنے کےلئے زور لگارہے ہیں لوگ جوق در جوق بی این پی میں شامل ہوکر اس پر اپنے اعتماد کا اظہارکررہے ہیں لانگ مارچ میں جگہ جگہ پر لوگوں نے بڑی تعداد میں ہمارا استقبال کیا اس سے ظاہرہوتاہے کہ بلوچستان شعوری طورپر بہت آگے جارہاہے اور لوگ اپنے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں سرکار اپنی مرضی کے انتخابات اور اپنی مرضی کے لوگوں کولانا چاہتی ہے ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جانبدار صوبائی نگران حکومت کا نوٹس لے انہوںنے کہاکہ صوبائی نگران حکومت کی جانبداری کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ ابھی تک انتخابات شروع نہیں ہوئے کہ لسبیلہ میں انتقامی کاروائیاں زور وشور سے جاری ہیں لسبیلہ میں تبادلے اور تقرریاں کرکے انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں لسبیلہ کے حوالے سے مشہورتھاکہ یہاں لوگ پرامن ہیں لیکن یہاں جاگیردارانہ اور حاکمانہ نظام قائم ہے لیکن اس جدیددور میں اس سوچ کو مزید مسلط نہیں کیا جاسکتاجتنی زیادہ انتقامی کاروائیاں ہونگی اتنی زیادہ لوگوں میں نفرت بڑھے گی سوشل میڈیا کے اس دور میں اب یہ چیزیں مزید نہیں چل سکتیں اس حوالے سے بی این پی نے صوبائی حکومت کی جانبداری کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو ایک مراسلہ لکھا کہ وہ اس چیز کا نوٹس لے اورالیکشن کمشنر ہمارے خدشات اور تحفظات کو دور کرے انشاءاللہ ہم عوام کی طاقت سے ان ہتھکنڈوں کو ناکام بنائیں گے عوام ہمارے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں اسی وجہ سے وہ ہمارا ساتھ دے رہے ہیںانہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس سے قبل بھی میر ظفراللہ خان جمالی وزیر اعظم پاکستان تھے جنرل عبدالقادر بلوچ گورنر بلوچستان تھے انکا تعلق بھی بلوچستان سے تھا نواب اکبر خان بگٹی کو جب شہید کیا گیا تب جام یوسف مرحوم کا تعلق بھی بلوچستان سے تھے وہ وزیر اعلیٰ بلوچستان تھے ان سب کے ہوتے ہوئے بھی بلوچستان میں آگ لگائی گئی جو آگ آج دن تک جل رہی ہے تو آج بھی بلوچستان کے جو لوگ وزیراعظم وزیرداخلہ کے عہدوں پر فائز ہیں انکو بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے کےلئے لایا گیاہے آج ایک دن میں 52بل اسمبلی سے پاس کرائے گئے ہیں جو دنیا کے کسی پارلیمانی سسٹم میں دیکھانہیں گیا اور وہ اختیارات کسی نگران حکومت کے سپرد کردیںنگران حکومت کا کام نوے دن کے اندر انتخابات کرانا ہیں لیکن یہ نگران حکومت تبادلے بھی کررہی ہے تقرریاں بھی کررہی ہے اور پی ایس ڈی پی پر بھی نگران حکومت کی نظر ہے ہمیں خدشہ ہے کہ 8فروری کو انتخابات نہ ہوں شاہد اس کو آگے بڑھا یا جائے اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی اخترحسین لانگو،جمعیت علماءاسلام کے سابق رکن صوبائی اسمبلی مکھی شام لعل لاسی،بی این پی کے رہنما سابق چیئرمین بی ایس او واحد بلوچ،بیرسٹر جہانزیب قاسم رونجھو،بی این پی کے ضلعی آرگنائزر ایڈوکیٹ عاصم کاظم رونجھو،سعد کاظم رونجھو،سابق چیئرمین نثار رونجھو،میونسپل کمیٹی اوتھل کے کونسلر جیٹھامل لاسی ،کونسلر جیرام داس عرف جیرو اوردیگر موجود تھے قبل ازیں جب بی این کے رہنما عبدالرﺅف مینگل،اخترحسین لانگو،واحد بلوچ اور بیرسٹر جہانزیب قاسم رونجھو جب ایس ایم سی فارم اوتھل پہنچے تو جمعیت علماءاسلام کے مرکزی اقلیتی رہنما مکھی شام لعل لاسی نے انکا استقبال کیا اور روایتی اجرکوں کے تحائف انہیں پیش کیئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں