بلوچستان میں سیٹلرز کی آبادی کے تناسب سے ان کیلئے کوٹہ مختص کیاجائے، پاکستان بار کونسل

کوئٹہ(یو این اے )پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمدکاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل داری حکومت کی ذمہ داری ہے چاہے وہ منتخب حکومت ہو یا نگران حکومت ،بلوچستان میں نئے آنے والے آبادکاروں کیلئے پی آر سی پر تشویش سمجھ سے بالاترہے کیونکہ یہاں دہائیوں سے رہنے والے سیٹلرز مقامی حیثیت اختیار کرچکے ہیں جبکہ پی آر سی انہی سیٹلرز کے تحفظ کا ضامن ہے لیکن بعض لوگ بالخصوص اختر حسین لانگو یا مبین خلجی کا اس حوالے سے کردار سوالیہ نشان ہے ،اختر حسین کا موقف کہیں بی این پی کا موقف تو نہیں یا مبین خلجی جو الیکشن میں ووٹوں کیلئے خود کوپشتون ظاہر کرتاہے اب آباد کار بنا ہواہے اگر بعض عناصر کو اس حوالے سے قانون سازی منظور نہیں تو پھر ضروری ہے کہ سیٹلرز کی آبادی کی تناسب سے ان کیلئے کوٹہ مختص کیاجائے جس طرح اقلیتوں کیلئے مختص ہوتاہے تاکہ معاشرے میں امتیازی سلوک کاخاتمہ ہوں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیامنیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاکہ نگران صوبائی حکومت کی جانب سے پی آر سی سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان اور بلوچستان ہائی کورٹ کے 31اکتوبر2017ءکے فیصلے پر عملدرآمد خوش آئند ہے کیونکہ بلوچستان میں یہاں دہائیوں بلخصوص ون یونٹ سے پہلے آباد سیٹلرز اسی طرح جس طرح یہاں کے مقامی آبادی ،سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلوں میں یہاں آباد سیٹلرز کے حقوق کا تحفظ ہیں ،انہوں نے کہاکہ بعض عناصر کی جانب سے سپریم کورٹ وہائی کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد پر ردعمل ظاہر کرنے سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں بلخصوص بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو کا پریس کانفرنس یہ پریس کانفرنس اختر حسین لانگو کا ذاتی موقف ہے یا بلوچستان نیشنل پارٹی کااجتماعی موقف ہے اگر یہ اجتماعی موقف ہیں توپھر حالات ثابت کرینگے کہ وہ بلوچستان میں رہنے والوں کے غمخوار ہیں یانہیں ،اسی طرح پریس کانفرنس میں موجود مبین خلجی جو خود کوایک طرف خلجی کہتے ہیں اور الیکشن میں ووٹ کیلئے پشتون بن جاتاہے تو کیا اب پریس کانفرنس سے ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ خلجی ہے یا نہیں حالانکہ ان دونوں سے زیادہ یہاں آباد سیٹلرز کو سپریم کورٹ وہائی کورٹ کے فیصلوں نے تحفظ دیاہے ،پہلے سے آباد سیٹلرز کی آڑ میں نئے لوگ آکر یہاں آباد لوگوں کے حقوق سلب کرینگے جو قابل قبول نہیں ہے ،سندھ دیگر صوبوں میں پی آر سی رائج ہے اور یہاں جب مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے اقوام میں امتیازی سلوک کے خاتمے کیلئے ایک قانون لاگو کیاجارہاہے تو بعض لوگ اس کا منفی تاثرات ظاہر کرکے الیکشن مہم میں عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر لوگوں کو اس حوالے سے قانون سازی منظور نہیں تو پھر ضروری ہے کہ سیٹلرز کی آبادی کی تناسب سے ان کیلئے کوٹہ مختص کیاجائے جس طرح اقلیتوں کیلئے مختص ہوتاہے تاکہ معاشرے میں امتیازی سلوک کاخاتمہ ہوں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں