آئسولیشن سینٹرو گیس بند ش کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ بلاک

کوئٹہ؛ میاں غنڈی کے قریب کراچی کوئٹہ نیشنل ہائی وے کے اہلیان علاقہ نے میاں غندی کے قریب آئسولیشن سینٹر کے قیام اور علاقے میں گیس پریشر میں کمی و دیگر کے خلاف سونا خان تھانے کے قریب قومی شاہراہ کو بلاک کرکے 5گھنٹے تک دھرنا دیا اور شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا جس کے باعث دونوں جانب سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ دھرنے کے شرکاء سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی، ضلعی قائمقام صدر ملک محی الدین لہڑی، ضلعی نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ، ضلعی لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، سابق یونین کونسل کے چیئرمین میر قاسم پرکانی، جمعیت کے قاری رحمت اللہ، علاقے کے قبائلی رہنماء تاج محمد بڑیچ نے دھرنے سے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے کورونا وائرس سے پیشگی بچاؤ کے لئے ایران سے آنے والے زائرین و دیگر افراد کے لئے میاں غنڈی کے علاقے میں خیمہ بستی اور آئسولیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں ایران کے ان علاقوں سے آنے والے زائرین کو رکھا گیا ہے جہاں نول کورونا وائرس کی وباء پھیلی ہے اور اس کے نتیجے میں وہاں انسانی جانوں کا نقصان بھی ہوا ہے۔ علاقے میں خیمہ بستی اور آئسولیشن سینٹر کے قیام سے یہ وباء پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ بے چینی اور اضطراب کا شکار ہیں اور وہ اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جس علاقے میں آئسولیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے وہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے یہاں آئسولیشن سینٹر کے قیام سے ممکنہ طور پر کورونا وائرس پھیلنے کے خدشات ہیں اس سلسلے میں حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کی بنیاد پر ہماری ہمدردیاں کورونا سے متاثر اور آئسولیشن میں رکھے گئے افراد کے ساتھ ہیں انہیں یہاں رکھنا حلقہ مکینوں پر لٹکتی تلوار کی مانند ہیں۔ بلوچستان جو کہ پہلے سے ہی پسماندہ اور غربت کا شکار ہے یہاں کے لوگ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے محرومیوں کے شکار ہیں۔ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے کوئی واضح پالیسی موجود نہیں، حکومتی کارکردگی صرف اخباری بیانات کی حد تک محدود ہیں۔ ایک طرف کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہیں تو دوسری جانب سے شہر کے وسط میں قائم بی ایم سی، فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال، سول و دیگر میں آئسولیشن سینٹرز اور وارڈز قائم کئے جارہے ہیں جس سے حکومتی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایک طرف میاں غندی کے علاقے میں آئسولیشن سینٹر کا قیام علاقے کے لوگوں پر لٹکی تلوار کی شکل میں موجود ہے تو دوسری جانب سے اس شدید سردی میں میاں غنڈی، گوہر آباد، بڑیچ ٹاؤن، لعل آباد، ہزار گنجی، زہری ٹاؤن ملحقہ علاقے کے عوام گیس پریشر میں کمی کے باعث تھڑپ رہے ہیں لوگوں کو گیس کی سہولت میسر نہیں۔ ملک کے دیگر صوبوں میں گیس ضروریات زندگی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بلوچستان کے عوام گیس زندگی بچانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ 21ویں صدی کے دور میں بلوچستان کے عوام تمام تربنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ صوبے کی عوام تعلیم،صحت، پینے کا صاف پانی سمیت دیگر ضروریات زندگی کے لئے احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ حکومت اور متعلقہ حکام کی بارہاں یقین دہانیوں کے باوجود لوگوں کو گیس میسر نہیں۔ آئے روز گیس پریشر میں کمی کے خلاف خواتین، بوڑھے، بچے احتجاج کرتے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے بلا رنگ و نسل آواز بلند کرتے رہیں گے اور عوام کا ساتھ دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ دھرنے میں سینکڑوں کی تعداد میں علاقے کے عوام نے شرکت کی۔ احتجاج کے باعث 5گھنٹے تک قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند رہا۔ اس موقع پر میر کہاول خان مری، ڈاکٹر محمد ابراہیم بنگلزئی، بسم اللہ بلوچ، ملک شیرین لہڑی، دوست جان بلوچ، سکندر پرکانی سمیت علاقے کے معتبرین، سیاسی عمائدین موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں