ایران اور افغانستان سے منسلک سرحدوں کو 2مارچ سے قبل والی پوزیشن پر بحال کرنے کا مطالبہ

کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے صوبائی حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کے دس نکاتی سفارشات اور تجاویز کی تائید وحمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان چمن بارڈر سمیت افغانستان اور ایران کے ساتھ واقع تمام بارڈرکوویڈ19کی ایس او پیز اور سیکورٹی لوازمات کے ساتھ فوری طو رپر کھول دیئے جائیں، اور ساتھ ہی سرحدی علاقوں میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے وفاقی اور صوبائی لیویز میں زیادہ سے زیادہ بھرتیاں کی جائیں اور محکمہ کسٹم کو کسٹم ایکٹ کے تحت اختیارات واپس دیئے جائیں۔ اس سلسلے میں پیر کے روز خان ہاؤس کوئٹہ میں چمن دھرنے میں شامل سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں کامشترکہ اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کے مولانا عبدالقادر لونی،نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ، جماعت اسلامی کے ڈاکٹر عطاء الرحمان، پشتون موومنٹ کے نور باچا،چمن دھرنے کے کنوینئر محمد اسلم اچکزئی، اہل سنت و الجماعت کے مولانا رمضان مینگل، مرکزی انجمن تاجران کے محمد رحیم کاکڑ، انجمن تاجران بلوچستان کے سید رحیم آغا، مظلوم اولسی تحریک حاجی فیض اللہ خان، آل پاکستان تحریک کے حمیدخان،محنت کش (لغڑی اتحاد) کے امیر محمد،پشتون قبائل جرگہ کے حاجی محمد طاہر و دیگر رہنماؤں اور وفود نے شرکت کی۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس میں چمن میں جاری احتجاج دھرنے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدوں پر تجارت کی بحالی کے امور زیر بحث آئے۔ اجلاس کے شرکاء نے صوبائی حکومت کی قائم کردہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی کمیٹی کے دس نکاتی سفارشات اور تجاویز کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ نہ صرف پاک افغان بارڈر چمن بلکہ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور ایران کے ساتھ واقع بارڈرزقمرالدین کاریز، کاکڑ خراسان، تفتان، نوشکی، برامچہ، چیدگی کوہگ پنجگور، پیشن مند بلو،کیچ بھی فوری طو رپر کھولتے ہوئے دو مارچ سے پہلے کی پوزیشن پربحال کئے جائیں اوراس حوالے سے کوویڈ19سے متعلق ایس اوپیز اور سیکورٹی امور کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ تمام پشتون اور بلوچ سرحدی اضلاع میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں اور ان علاقوں میں وفاقی اور صوبائی سطح پر نوجوانوں کی لیویز میں زیاد سے زیادہ بھرتیاں کی جائیں۔اجلاس نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں کسٹم ایکٹ کے تحت کسٹم کوا ختیارات تفویض کئے جائیں اجلاس اجلاس نے فیصلہ کیا کہ احتجاج کے نتیجے میں امپورٹ ایکسپورٹ کے کھڑی مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت دس روز کے لئے بحال کردی جائے اور اس پر آج سے عملدرآمد بھی شروع ہوجائے گا علاوہ ازیں آل پارٹیز اجلاس میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو دیگر جماعتوں سے رابطہ کرکے انہیں جاری احتجاج میں شرکت پر آمادہ کرے گی چھ رکنی کمیٹی میں رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر عطاء الرحمان، رحیم کاکڑ، رحیم آغا، قاری مہراللہ اور نور باچا شامل ہوں گے جبکہ اصغرخان اچکزئی کی قیادت میں بھی ایک کمیٹی قائم ہوئی جووزیراعلیٰ اور گورنر بلوچستان سمیت دیگر حکام سے آل پارٹیزوفد کی ملاقات کرائے گی۔اجلاس کے شرکاء نے صوبائی حکومت کی تشکیل کردہ پارلیمانی کمیٹی کی دس نکاتی سفارشات اور تجاویز کی بھی تائید و حمایت کی پارلیمانی کمیٹی نے اپنے دس نکاتی سفارشات میں یہ تجویز دی ہے کہ وفاقی حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے فیصلے کے تحت مکمل جائز دآمدات اور برآمدات کی لامحدود ٹرانسپورٹیشن کو پاک افغان بارڈر چمن پر یقینی بنائے اور غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کیا جائے، وہ تمام لوگ جو روزانہ کی بنیاد پر چمن سے پاک افغان بارڈر بغرض تجارت و کاروبار صبح جاتے ہیں اور شام کو واپس آتے ہیں کوکوویڈ 19کے ایس او پیز کے تحت ہر قسم کے سیکورٹی خدشات و تحفظات کو دور کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر پر آمدورفت کو یقینی بنائی جائے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ وہ تمام لوگ جو محنت کش (لغری پیکج) کے نام سے ڈیلی ویجز کے تحت روزگار کررہے ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں کم سن بچے، کمسن بچیاں، اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزانہ کی بنیاد پر پاک افغان بارڈرچمن پر اپنا گزر بسر کررہے ہیں ان محنت کشوں (لغری پیکج) کو مخصوص کارڈ کی صورت میں مکمل محفوظ حالات اور کوویڈ19کے ایس او پیز کے تحت بحال کیا جائے، وہ تمام ٹرک ڈرائیور جو درآمدات اور برآمدات کی غرض سے اپنے ٹرک پاک افغان بارڈر چمن لے جاتے ہیں جن کے ٹرکوں کی قیمت کروڑوں تک ہے ان کے ٹرکوں کو ان کی تحویل میں اور ان کی سپرداری میں پاک افغان بارڈر پر خود ہی چلانے کی اجازت دی جائے بصورت دیگر افغان ڈرائیوروں کی تحویل میں ان کے مال بردار ٹرکوں کو نقصان پہنچنے کا نہ صرف قوی امکان ہے بلکہ اس سلسلے میں کافی نقصانات بھی اٹھائے جاچکے ہیں،وہ تمام مال بردار ٹرک جو بطور درآمدات اور برآمدات یا افغان ٹرانزٹ کی غرض سے سفر کرتے ہیں ان کے روزانہ سفر کے دوران مختلف ادارے کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی اور تمام تر قوانین کی پاسداری کے باوجود بے جا تکلیف دی جاتی ہے مذکورہ تکالیف کا خاتمہ چمن سے لے کر ملک بھر کی سطح پر یقینی بنایا جائے۔جب تک چمن کے عوام کے لئے متبادل روزگار کا بندوبست نہ ہو ان کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز کی روشنی میں اقدامات اٹھائے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ لیویز فورس میں سات ہزار سے10ہزار تک بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کیا ائے۔ کیونکہ پاک افغان بارڈر چمن پر لغڑی پیکج، (محنت کش) کے علاوہ چمن کے عوام کے لئے کوئی متبادل روزگار نہیں نہ ہی کوئی انڈسٹری ہے نہ ہی کارخانے ہیں اور نہ کوئی دوسری صنعت و تجارت ہے۔ چمن میں سپیشل اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں محصولات کی چھوٹ کم از کم بیس سال کے لئے دی جائے تاکہ لوگ صنعت کاری کے لئے تیار ہوجائیں۔ چمن کے لئے تجارت کی سہولت کی خاطر گودام اور کولڈ سٹوریج وغیرہ کا انتظام یقینی بنایا جائے جو کہ وزارت تجارت کے پاس اربوں ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں موجود ہے سے گودام کولڈ سٹوریج وغیرہ تعمیر کئے جائیں تاکہ امپورٹ ایکسپورٹ میں قیمتی اشیاء اور جلد خراب ہونے والی چیزیں موسم یا بارش وغیرہ کی وجہ سے خراب اور ضائع ہونے سے بچ جائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں