جامعات سے متعلق پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں الگ جبکہ بلوچستان میں الگ پالیسی چل رہی ہے،غلام نبی مری

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری نے بی ایم سی بحالی تحریک کے شرکا بلوچستان کے پہلے سائیکا کنسلٹنٹ ڈاکٹر الیاس بلوچ، بی ایم سی کے ملازمین، طلبا کی گرفتاری اور وڈھ میں ہندو تاجر نانک چند کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 09 ماہ سے بی ایم سی بحالی تحریک کے شرکا احتجاج کررہے ہیں وہ اپنے بنیادی حقوق کیلئے سراپا احتجاج ہے حکومت وقت کی جانب سے بارہا ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانیاں کرائی گئی بلکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی ان کے مسائل کو جائز قرار دیا اور حکومت کو ان کے مسائل حل کرانے کا پابند بنایا تھا انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے وعدے اور وعید کے باوجود ان کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہا انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبوں کے انڈر ہونے کے باوجود بلوچستان میں جامعات کے اختیارات گورنر کے پاس ہیں بلکہ بدقسمتی سے یہاں دو طرح کی پالیسیاں چل رہی ہے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں الگ جبکہ بلوچستان میں الگ پالیسی چل رہی ہے آج بھی یہاں جامعات کے اختیارات وفاق کے پاس ہیں۔ 2017 میں یہاں خود کو نام نہاد قوم دوست جماعتیں کہنے والوں نے ایکٹ کا نفاذ کرکے تعلیمی اداروں کا اختیار گورنر کے حوالے کر دیا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی معاملات گورنر چلا رہے ہیں بلکہ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیکر پرائیویٹ طرز پر فیسیں وصول کی جارہی ہیں بلوچستان نہ صرف تعلیم بلکہ مالی حوالے سے یہاں کے لوگ پسماندگی کا شکار ہیں تو لاکھوں روپے کے فیس کیسے ادا کریں یہاں کے بہت سے اضلاع میں لوگ فیس ادا نہیں کرسکتے فوری طور پر اوپن میرٹ ختم کرکے ڈسٹرکٹ میرٹ کوٹہ بحال کیا جائے بلکہ یونیورسٹی میں سینکڑوں ملازمین کے اختیارات وفاق کو منتقل ہوگا انہوں نے کہا کہ بی ایم سی گرلز ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبات پر گیس اور بجلی بند کردی گئی اور طالبات مجبورا لکڑیاں جلا کر اپنی ضروریات پوری کررہے تھے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ایکٹ میں ترمیم کرکے معاملات صوبے کے حوالے کیا جائے، ایسے حالات میں جب ہر مکتبہ فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں فوری طور پر ان کے حل کیلئے اقدامات اٹھایا جائے ایسا نہ ہو کہ حقیقی سیاسی جماعتیں بھی اس تحریک کا حصہ بن جائیں اور پھر معاملات حکومت کے ہاتھ سے نکل جائیں دریں اثنا بلوچستان کے علاقے وڈھ میں ہندو تاجر نانک چند کو بھتہ نہ دینے پر قتل کر دیا گیا جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں دن دیہاڑے ہندو تاجر کا قتل انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں