خضدار ،لینڈ مافیا کارندےجھوٹےپروپیگنڈے کے ذریعے اراضیات پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہےہیں،شہری

خضدار(بیورو رپورٹ) خضداراقوام کرد کے قبائلی رہنماؤں میرکلیم اللہ کرد، میرشاہ نواز کرد،عبدالرحمان کرد،محمد عمران کرد ودیگرنے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں کلیم اللہ ولد عبد الکریم کرد آباؤاجداد سے خضدار کابنیادی رہائشی ہوں اورمیرے جائیداد بھی خضدار کے مختلف جگہوں اور باغبانہ میں بھی ہے مگر مورخہ 6 جولائی 2024 کو اقوام سمالانی کے چند اشخاص نے سردار زادہ میر احمد شاہ سمالانی کی موجودگی میں میرے خلاف ایک پریس کانفرنس کرکے مجھے غنڈہ اور لینڈ مافیا کے القاب سے یاد کیا گیا ہے اور خود کو اس قدر معصوم ثابت کرنے کی کوشش کی جیسے وہ حقیقت میں اس طرح ظلم و ستم سہہ چکے ہوانہوں نے کہا وہ خود کو معصوم اور دیندار ثابت کرنے کے چکر میں اداروں کے معزز عہدیداروں پر الزامات لگا کر انکی عزت شکنی کرنے کی کوشش کی ہے آپ سب اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ پولیس ،لیویز و دیگر ادارے عوام کی تحفظ اور عوام میں آپسی رنجشوں کے دوران تنازعات کو پیچیدہ ہونے سے روکنا ہوتا ہے۔ اگر اقوام سمالانی کے یہ نامی گرامی اشخاص عبد الوہاب اور شیرجان و غیرہ اس قدر معصوم اور دیندار ہوتے تو امن کا راستہ اختیار کرکے مسئلہ کو بھی امن طریقہ سے حل کرتےیہ انکی دینداری نہیں بلکہ دین کے نام کے پیچھے چھپ کر لینڈ مافیا کی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہوتا ہے پہلے قاتلانہ حملہ کرتے ہیں اور بعد میں نا انصافیوں کا ڈھونگ رچا کر انتظامیہ اور ملکی اداروں اور معزز شہریوں پر الزام لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا یہ بات قابل غور ہے کہ اگر اقوام سمالانی اپنی حق کی بات کررہا ہے تو ہمارے روایات اور ملکی قوانین کے مطابق حق طلبی کا حق ہر کسی کو حاصل ہے مگر قوانیں کی پاسداری کرتے ہوئے وہ اپنا حق طلب کر سکتا ہے میں اقوام سمالانی کو بارہاکہ چکا ہوں کہ وہ انتظامیہ یا قبائلی سطح پر میرے ساتھ بیٹھ کر اپنے ثبوتوں کے مطابق مقدمہ کرے اگر ان کا کوئی حق ثابت ہوتاہے تو میں خوشی ان کے حقوق سے دستبردار ہونے کو تیار ہوں علاوہ ازیں اقوام سمالانی نے دھوکہ دہی سے جعلی اسٹام پیر پر میری اراضیات پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ میری اراضیات کھتونی شدہ اور میری میراثی اراضیات ہے میرے پاس کھتونی سمیت تمام ثبوت موجود ہیں اگر میں قابض گروپ ہوں تو سنی ایریا میں اراضیات کے بابت دیگر لوگوں کے ساتھ اقوام سمالانی کے یہ نامی گرامی اشخاص عبد الواہاب اور شیر جان سمالانی و غیر دست گر بیان کیوں ہے؟ اس سے قبل اقوام میروانی اور اقوام زہری کے چند اشخاص کی جانب سے بجا مداخلت کی صورت میں میرے اور اقوام میروانی اور اقوام زہری کے مابین قاضی جھالاوان ٹو میں مقدمہ چلا جو کہ ثبوتوں کی روشنی میں قاضی جھالاوان نے اقوام سمالانی کی جانب سے یہ کہا گیا کہ قاضی جھالاوان نے میرے حق میں ڈگری جاری کی اگر میں نا جائز قابض ہوتا تو ڈگری میرے خلاف جاری ہو پاتا اورمزید یہ کہا کہ اقوام سمالانی کی جانب سے کلیم اللہ کرد معراج کرد اور شاہنواز اور ایس ایچ او صدر تھانہ بھاول خان پندرانی اور عبد العزیز خدرانی نے مل کر عبد الواہاب اور شیر جان قوم سمالانی پر تھانہ میں حملہ کرکے ان پر تشدد کیا ہےاس بات سے ہر کوئی واقف ہے کہ تھانہ پر حملہ کرنا قانونا اور روایتا غیر قانونی ہے اور کسی کو تھانہ پر حملہ کرنے کی جرت نہیں ہوتا حقیقت تو یہ کہ جب اقوام سمالانی نے مورخہ 13 مئی 2024 کو مجھے پر حملہ کیا تو میں نے صدر تھانہ میں درخواست دائر کی جس پر سابقہ ایس ایچ او صدر تھانہ نے یہ کہہ کر مقدمہ درج نہیں کیا کہ اس مسئلہ کو باہمی رضا مندی سے کہیں بیٹھ کر حل کرو جبکہ مجھے اقوام سمالانی کی جانب سے جانی ومالی نقصانات کا خطر و لاحق تھا جس کے پیش نظر میں نے معزز عدالت سے رجوع کی تاکہ علاقہ میں کسی ناخوشگوار ماحول رونمانہ ہو بعد ازاں معزز عدالت کے احکامات پر اقوام سمالانی کے لینڈ مافیا کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور ان لینڈ مافیا کے خلاف قانونی اقدام اٹھایا گیا جس کے تحت شیر جان اور عبد الوہاب گر فتار ہوئے۔ اگر مجھے حملہ کرناہوتا تو میں قانون کا سہارا کیوں لیتا میرا مقصد یہ مسئلہ امن طریقہ سے حل ہو۔ لہذا اس طرح کسی کی عزت پر کیچڑ اچھال کر لڑائی جھگڑے کا راستہ اختیار کرکے مسائل حل نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی کی اراضیات پر ناجائز قبضہ کیا جا سکتا ہے میں اقوام سمالانی کے ان تمام معززین کو ایک بار پھر دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئے اور رو بروبروئے انتظامیہ یا قبائلی سطح پر میرے ساتھ بیٹھے اور ثبوتوں اور دلائل کی بنیاد پراپنا حق حاصل کرنے میں بلاچوں و چرا کے حقوق سے کنارہ کرنے کو تیار ہوں۔ مگر اس طرح کے پروپیگنڈے اپنا کر مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی صورت میں میں کلیم اللہ کرد کسی قسم کے سمجھوتے کیلئے تیار نہیں ہوں اور نہ ہی ان کے بلیک میل کرنے سے میں اپنی بنیادی میراثی جائیداد سے دستبردار نہیں ہوجاؤنگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں