بلوچ راجی مچی پر امن اجتماع،حکمران اشتعال انگیز تقاریر سےلوگوں کو مشتعل کر رہے ،گرفتار نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے ، بی این پی

کوئٹہ (پ ر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کوئٹہ کے بلوچ علاقوں سے رات کی تاریکی میں چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی ، نوجوانوں کی اغواءنما گرفتاریوںکی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہائیوں سے طاقت کا بے جا استعمال کیا گیا پانچ آپریشن بھی ہوئے جب بھی طاقت کا استعمال کیا گیا اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہوئے مسلمہ اصول ہے کہ اقوام کو ظلم ، زیادتیوں ، جبر سے ختم کرنا ممکن نہیں ۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والے جلسے کو ناکام بنانے کی کوششیں ،حاجی عبدالرؤف قمبرانی کے گھر بیبو بلوچ کی گرفتاری کیلئے چھاپہ اور بھائی کو گرفتار کرنے کا عمل قابل مذمت ہے بلوچ مائیں ، بہنیں طویل جہد کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج رہیں لیکن ان کی آواز نہ سنی گئی اور لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ جاری رہا اب جب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے پرامن جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے تو اسے حکمران اور اسٹیلبشمٹ ناکام بنانے کیلئے تمام حربے استعمال کر رہے ہیں طاقت کا بے جا استعمال ، قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے ، سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرنے کے واقعات کسی بھی صورت قابل نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ دہائیوں قبل راہشون سردار عطاءاللہ خان مینگل کے فرزند، سردار اختر جان مینگل کے بڑے بھائی لاپتہ کئے گئے تب سے آج تک اس متعلق واضح موقف ہے کہ ظلم و زیادتیوں ، جبری گمشدگیوں سے بلوچ جہد کو ختم کرنا ممکن نہیں اس حوالے سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی دہائیوں پر محیط جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں آج پھر ہم حکمرانوں کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے حالات مزید خراب ہوں گے اگر بلوچ یکجہتی کمیٹی جلسہ کرنا چاہتی ہے تو انہیں جلسہ کرنے دیا جائے صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار جارحانہ انداز میں تقاریر کر کے لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں ایسی روش ماضی میں بھی آمر و سول ڈکٹیٹروں نے اپنائی اور جب حالات خراب ہوئے تو وہی سر پکڑ کر بیٹھ گئے بیان میں کہا گیا کہ فارم 47کے حکمرانوں کی خواہش ہے کہ ان کی دکانداری چلتی رہے جس کیلئے بلوچستان کے حالات گھمبیر ہونا لازمی ہے لاٹھی ، گولی سے سرکار چلانے کی پالیسی ناکام ہو گی بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر بلوچستان خصوصا کوئٹہ سے گرفتار ہونے والے نوجوانوں کو رہا کیا جائے قومی شاہراہیں کھولی جائیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے کی راہ میں رکاوٹیں کھری نہ کی جائیں اوران کے مطالبات پر نظر ثانی کی جائے بلوچستان بلکہ ملک بھر سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اقدامات کئے جائیں اور طاقت نہیں افہام و تفہیم سے معاملات کو بہتری کی جانب لے جایا جائے حکمرانوں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اشتعال انگیز تقاریر سے اجتناب کریں –

اپنا تبصرہ بھیجیں