سردار اختر مینگل کا استعفیٰ بلوچستان کا مجموعی استعفیٰ ہے، سعیدہ نسیمہ احسان

اسلام آباد،کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر سعیدہ نسیمہ احسان نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل بلوچستان کے توانا آواز تھے جو ان کے کہنے پر عملد ر آمد نہیں ہوسکیں لیکن سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کی آواز دکھ درد مسائل قومی سطح پر اجاگرکرتے تھے وہ توانا آواز اسمبلی سے رخصت ہونے پر مجبور ہوگیا ہے جس طرح بلوچستان میں الیکشن ہوئے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اگر بلوچستان میں صاف اور شفاف الیکشن ہوتے تو اس میں کوئی شک نہیں کے بی این پی اکثریتی پارٹی طور پر سامنے آتی آج بھی بلوچستان میں سب سے بڑی پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی ہے جس کا سربراہ سردار اختر مینگل ہے ابھی بھی بی این پی کے ووٹوں کی تعداد گنی جائے تو سب سے زیادہ ووٹ عام انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو ملے ہیں ہم نے وجہ ڈھونڈنی ہے کہ آخر بلوچستان کا قومی لیڈر سردار اختر مینگل اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے پر کیوں مجبور ہوئے ہیں ہمارا بنیادی گلہ ہے کہ اسمبلی بااختیار نہیں ہے اگر اسمبلی با اختیار ہوتی تو بلوچستان میں جو پاکستان کی قومی وحدت ہے جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا آدھا حصہ ہے کم ازکم بلوچستان کے مسائل پر سیر حاصل بحث ہوتی وہ اسمبلی بلوچستان کے مسائل کیا حل کریں گے جس کو یہ تک پتا نہیں کہ بلوچ اور بلوچی میں کیا فرق ہے بلوچ ہماری قوم ہے اور بلوچی ہماری زبان ہے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ احتجاج کرتی ہے پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے لوگ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں انصاف چاہتے ہیں لوگ اپنے پیاروں کے غم میں ہیں جو انہیں کوئی بتا ئیں کے ان کے پیارے زندہ ہیں یا مرچکے ہیں وہ لوگ اپنے پیاروں کے لیے کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں پارلیمانی سیاست کی گنجائش کم سے کم ہوتی جارہی ہے ہم نے ساتھ دفعہ الیکشن لڑا ہے ہم وہ مجمعہ اکھٹا نہیں کرسکیں جو ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے دو دنوں میں اکھٹا کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچ پارلیمنٹ اور پارلیمانی نظام سے بے زار ہوتے جارہے ہیں سردار اختر مینگل کا استعفی بلوچستان کا مجموعی استعفی سمجھا جائے استعفی سے بلوچستان کے سیاسی اور پارلیمانی نظام میں منفی اثرات مرتب ہوں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں