توہین مذہب کے مقدمے میں نامزد ملزم ڈاکٹر شاہنواز کنبھار فائرنگ سےہلاک

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے صوبہ سندھ میں توہین مذہب کے مقدمے میں نامزد ملزم ڈاکٹر شاہنواز کنبھار فائرنگ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔میرپورخاص پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم ملزم اپنے ساتھی کی فائرنگ میں ہلاک ہو گئے۔ایس ایس پی میرپورخاص کیپٹن اسد چوہدری نے نجی نیوز کو بتایا کہ توہین مذہب کے مقدمے میں نامزد ملزم ڈاکٹر شاہنواز کنبھارکے ساتھ سندہڑی کے مقام پر مقابلہ ہوا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران ملزم کی ہلاکت ہو گئی۔یاد رہے کہ 17 ستمبر کو ڈاکٹر شاہنواز کنبھار پر عمرکوٹ تھانے پر 295 سی یعنی توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقامی ذکریا مسجد کے خطیب صابر سومرو کی مدعیت میں درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’اس وقت وہاں پولیس موبائل گشت کر رہی تھی اس دوران پولیس کو دیکھتے ہی دوسری جانب سے فائرنگ شروع کردی گئی۔ دوسرے ساتھی کی گولی سے ملزم کی ہلاکت ہوئی۔‘سندھڑی تھانے کے ایس ایچ او نیاز محمد کھوسہ نے میڈیاسے بات کرتے دعویٰ کیا وہ چیکنگ پر تھے تو دو لوگ موٹر سائیکل پر آرہے تھے۔ جب انھیں روکنے کا کہا گیا تو ملزم اور اس کے ساتھی کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی۔‘ایس ایچ او کا دعویٰ ہے کہ ’ملزم کے ساتھی فائرنگ میں ایک شخص زخمی ہوکر گر گیا جبکہ دوسرا بھاگ گیا۔ اس کو زخمی حالت میں ہسپتال لے گئے جہاں وہ فوت ہوگیا۔ ان کے پاس موجود شناختی کارڈ سے زخمی کی شناخت شاہنواز کنبہار کے نام سے ہوئی۔‘ایس ایچ او نے سوشل میڈیا پر اٹھنے والے ان الزامات کو مسترد کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔پولیس کے دعوے کے مطابق اس علاقے میں ڈکیتی کی واراداتیں ہوتی ہیں اسی لیے وہ وہاں چیکنگ کے لیے موجود تھے۔دوسری جانب مقتول شاہنواز پر سندھڑی تھانے پر دو مقدمات دائر کیے گئے ہیں جس میں ایک پولیس سے مقابلے اور ڈیوٹی میں مداخلت کا الزام ہے۔ دوسرے مقدمے میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔سرکاری کی جانب ایس ایچ او نیاز محمد کھوسہ نے دائر مقدمے میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ رات کو ساڑھے گیارہ بجے پولیس موبائل پر گشت کر رہے تھے تو کھپرو عمرکوٹ روڈ پر سبزل سٹاپ کے قریب سندھڑی کی طرف سے موٹر سائیکل پر دو افراد آتے ہوئے نظر آئے۔انھیں روکنے کی کوشش کے دوران موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھے ہوئے شخص نے فائرنگ کی۔ پولیس نے سڑک کے کنارے کی اوٹ لیکر خود کو بچایا۔مدعی کے مطابق ملزمان نے ان پر دوبارہ فائرنگ کی اس دوران ایک شخص نے اپنے ساتھی کو کہا کہ تمہارے فائر مجھے لگ گئے ہیں۔ اسی اثنا دونوں گرے ہوئے افراد میں سے ایک جنگل کی طرف فرار ہوگیا۔ وہ جب زمین پر پڑے ہوئے شخص کے کے قریب پہنچے تو اس کے ہاتھ میں سفید رنگ کا پسٹل موجود تھا اور اس کے سینے اور پیٹ پر دو گولیاں لگی تھیں اور وہ بیہوش تھا۔مقدمے کے مطابق زخمی کو سول ہسپتال روانہ کیا جو وہاں فوت ہوگیا۔ڈاکٹر شاہنواز کنبھار عمرکوٹ سول ہسپتال میں سرکاری ڈاکٹر تھے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ایم ایس نے انھیں ملازمت سے معطل کردیا تھا۔سوشل میڈیا پر ڈاکٹر شاھنواز کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا کہ تھا کہ مذکورہ فیس بک آئی ڈی، جو شاہنواز شاہ کے نام سے ہے، وہ ان کی بہت پرانی آئی ڈی ہے اور وہ اب اسے استعمال نہیں کرتے تھے۔ملزم شاہنواز کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے تو فیس بک اکاؤنٹ استعمال کرنا ہی چھوڑ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایف آئی اے یا رینجرز کو تحقیقات کرنے دے تو ہر چیز واضح ہو جائے گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں