کلہاڑیوں کی وار سے قتل ہونے والی خاتون کیس میں مرکزی ملزم کی گرفتاری سے قبل فریقین میں راضی نامہ
کوہلو ( آئی این پی )کلہاڑیوں کی وار سے قتل ہونے والی خاتون کیس میں مرکزی ملزم کی گرفتاری سے قبل فریقین میںراضی نامہ ہو گیا ہے مقتولہ کی والد کے مدعیت میں 30ستمبر کو ایف آئی آر درج ہوئی تھی ایف آئی آر کے ایک دن بعد مدعی نے راضی نامہ پیش کرلی مرکزی ملزم کی گرفتاری سے قبل مدعی نے سیشن کورٹ کوہلو میں راضی نامہ پیش کیا اس سے قبل مقتولہ کے والد نے 29ستمبر کو لیویز کو بتایا کہ ان کی بیٹی مسما (ہ)کو ان کی شوہر نے اپنوں سے مل کر کلہاڑیوں کی وار سے قتل کردیا تھا خاتون کی دوسال قبل شادی ہوئی تھی لیویز نے مقامی صحافی احمد مری کو بتایا کہ والد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے دوملزمان کو گرفتار کرلیا مرکزی ملزم کی گرفتاری کیلئے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے مرکزی ملزم کی گرفتاری سے قبل مقتولہ کی والد ایف آئی آر میں مدعی نے سیشن کورٹ کوہلو میں راضی نامہ پیش کرکیا جبکہ گرفتار دونوں ملزمان پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع کوہلو میں خواتین کو قتل سمیت خواتین پر مختلف ظلم ڈھائے جارہے ہیں کئی عرصہ گزرنے کے بعد خواتین پر ظلم روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھایا جارہا ہے خواتین پر ظلم اور قتل کے خلاف مسلسل آواز اٹھانے والے مقامی صحافی احمد مری نے بتایا کہ پچھلے تقریبا دوسالوں سے زائد عرصہ سے محروم طبقہ خواتین قتل کے خلاف آواز بلند کررہی ہوں لیکن تاحال اس ظلم کو روکنے کے لئے ضلعی انتظامیہ صوبائی حکومتیں انسانی حقوق کی تنظیمیں وفاقی سطح پر قائم خواتین کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جس کی وجہ سے آج خواتین کے ساتھ ظلم یہاں تک پہنچا ہے کہ خواتین کو قتل کرنے اور دو دنوں کے اندر اندر راضی نامہ پیش کرنے تک پہنچا ہے انہوں نے بتایا کہ جس دن مسما (ہ)کی نعش کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال لایا گیا اطلاع ملتے ہی وہ بھی وہاں پہنچی اس دن لواحقین کے موقف لینے کی کوشش کی لیکن لواحقین کیمرہ کے سامنے موقف دینے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کیس نہیں کریں گے اس پر انہوں نے بھرپور آواز اٹھائی جس کے بعدلیویز نے ایکشن لیتے ہوئے والد کو تفتیش کے لئے بلایا اور مقتولہ کے والد نے ایف آئی آر کے لئے درخواست پیش کرلی جس پر لیویز نے مقتولہ کے والد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے دوملزمان کو گرفتار کرلیا اور دو دن گزرنے کے بعد مقتولہ کے والد نے سیشن کورٹ میں راضی نامہ پیش کرکے ملزمان کو معاف کر دیا۔