حکومت ماہ رنگ اور منظور پشتون سے خوفزدہ ،پابندیاں مضحکہ خیز اور پوری دنیا میں رسوائی کا سبب بن رہی ہیں، علی احمد کرد

چند دن پہلے محض شک کی بنا پر ، بی ایل اے سے کسی قسم کی ہمدردی یا تعلق رکھنے کے بنا پر بلوچستان میں کئی ہزار لوگوں کو انسداد دہشت گردی قانون 1997 کے فورتھ شیڈول کے تحت نوٹسز دیے گئے ہیں اور پولیس تھانے کی اجازت کے بغیر ان کی ہر طرح کی سرگرمیاں اور آمد ورفت پر پابندی لگادی گئی ہے، واہ کیا زمانہ آگیا ہے اور حکومت بلوچستان یقینا اپنے اس حکم کے لیے داد کی مستحق ہے کہ شہرہ افاق ٹائم میگزین کی سال رواں کیلئے دنیا کی مشہور ترین 100شخصیات کی تقریبات میں ماہر نگ بلوچ کو نیو یارک جانے سے روک دیا گیا اور اس سے پہلے بھی ماما قدیر اور سمی دین بلوچ کو یورپ اور امریکہ جانے نہیں دیا گیا تھا ،ماہرین کہتے ہیں کہ اگر حکومت پر خوف طاری ہو جائے تو وہ حکومت کرنے کے قابل نہیں رہ جاتیاور محض زبانی جمع خرچ کرنے کی وجہ سے عوام پر ایک نفسیاتی اور ذہنی بوجھ بن کے رہ جاتا ہے ،آئین اور قانون کے تحت منظور پشتین ہر شہری کی طرح تمام بنیادی حقوق کا حقدار ہے مگر ماضی قریب کے تمام ریکارڈ کو دیکھا جائے تو جتنی پابندیاں منظور پشتین کی سیاسی سرگرمیوں پہ لگائی گئی ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اسکے اس عمل سے خوفزدہ ہے اور یہی اس کا سب سے بڑا گناہ ہے کہ وہ پورے ملک میں پھیل ہوئے پشتونوں کو امن اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے متحد کرنا چاہتا ہے اور یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے اور پوری دنیا میں رسوائی کا باعث بنی ہے کہ لوگوں کو متحد کرنے کے جرم میں منظور پشتین کی پوری تنظیم کو ہی غیر قانونی قرار دے دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں